غالب کے معنی

غالب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ غا + لِب }زبردست، غلبہ پانے والا

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["قابو پانا","جیتنے والا","سبق لیجانے والا (کرنا ہونا کے ساتھ)","فتح کرنے والا","مغلوب کرنے والا"],

غلب غالِب

اسم

صفت ذاتی, اسم

اقسام اسم

  • لڑکا

غالب کے معنی

١ - قوی، زبردست، زور آور۔

"اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔" (١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ١١:١)

٢ - غلبہ پانے والا، فاتح، زیر کرنے والا۔

"کچھ دیر تک معلوم نہ ہوتا تھا کہ کون مغلوب ہوگا اور کون غالب، مگر آخر کو بادشاہی لشکر کو فتح ہوئی۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٥، ٣٠٨:١)

٣ - بالادست، فائق، مسلّط، چھاپا ہوا۔

"سائنس اور فلسفے کی کتابیں وہ لوگ لکھتے ہیں جن کے ہیاں عقلی، منطقی اور معروضی طریقہ غالب ہوتا ہے۔" (١٩٨٧ء، فلسفہ کیا ہے، ٣٢١)

٤ - اکثر، پیشتر، زیادہ تر۔

"جس میں ہمارے معاشرے کا غالب حصہ شریک ہے۔" (١٩٨٢ء، برش قلم، ١٠)

٥ - زیادہ، بہت زیادہ۔

"انتہائے جنوب میں سو میری تھیے جو وہاں غالب تعداد میں بستے تھے۔" (١٩٨٦ء، دنیا کا قدیم ترین ادب،)

٦ - شائد، قوی گمان ہے۔

 پیکان ترا جگر کے اگر متصل نہ ہو غالب کے بعد مرگ بھی تسکین دل نہ ہو (١٨٢٤ء، دیوانِ مصحفی، انتخاب رامپور، ١٨٣)

٧ - ایسا درخت جس نے اپنی اطراف کے درختوں سے تاج بلند کر لیا ہو۔ (تربیت جنگلات، 5)

 ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندازِ بیاں اور (١٨٦٩ء، دیوان غالب، ١٧٠)

٨ - اردو اور فارسی کے مشہور شاعر مرزا اسد اللہ خاڈ عرف مرزا نوشہ کا تخلص جو 8 رجب المرجب 1212 ھجری بمطابق 31 دسمبر 1797ء کو آگرے میں پیدا ہوئے اور 2 ذی قعد 1285 ھجری بمطابق 15 فروری 1869ء کو دہلی میں وفات پائی۔

غالب السلام، اسد اللہ غالب، غالب الحسن

غالب کے مترادف

جابر, زبردست, قادر, قہار, عزیز, حاوی, فائق

اکثر, برتر, حاوی, زبردست, زورآور, ظفرمند, ظفریاب, غَلَبَ, فائق, فاتح, فتحیاب

غالب english meaning

overcomingoverpoweringvictoriouspredominantexcellingsuperiormost likelydomineeringdomineringhaving the upper handlargerover poweringOvercomingprobableproblabletriumphantvictorious. [A~غلبہ]Ghalib

شاعری

  • غالب اپنا یہ عقیدہ ہے بقول ناسخ
    آپ بے بہرہ ہے جو معتقد میر نہیں
  • کیوں نہ ہو ضعف غالب اعضا پر
    مرگئے ہیں فسون کے سردار
  • غالب کو دیوے قوتِ دل اس ضعیف کو
    تنکے کو جو دکھاوے ہے پل میں پہاڑ کر
  • غالب ہے تیرے عہد میں بیداد کی طرف
    ہر خوں گرفتہ جائے ہے جلاد کی طرف
  • بسکہ ہوں غالب اسیری میں بھی آتش زیر پا
    موے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا
  • مستی اکبر کی رقص مس سے نہ رکی
    بھونرے پہ ہوسکی نہ بھنبھیری غالب
  • ہووے بھوک غالب اونہوں پر سریع
    نہایت کوں کھاوینگے تھوبر ضریع
  • اے ساکنان کوچہ دلدار دیکھنا
    تم کو کہیں جو غالب آشفتہ سرملے
  • وحشت وشیفتہ اب مرثیہ کہویں شاید
    مرگیا غالب آشفتہ نوا کہتے ہیں
  • غالب مرے کلام میں کیونکر مزہ نہ ہو
    پیتا ہوں دھو کے خسرو شیریں سخن کے پانو

محاورات

  • ستارہ غالب آنا
  • غالب آنا (یا ہونا)
  • غالب کرنا

Related Words of "غالب":