غرب کے معنی
غرب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ غَرَب }{ غَرْب }
تفصیلات
١ - بید کی قسم کا ایک درخت جو بہت بڑا ہوتا ہے، اس کے پتے اور چھال سفید ہیں اس لیے سپید درخت سپیدا و اسفیدار کہلاتا ہے، اس میں پھل اور میوہ نہیں آتا، اس میں سے گوند حاصل کرتے ہیں، طب کے اعمال میں اکثر اس کی چھال پتّا اور گوند مستعمل ہے۔, ١ - سورج ڈوبنے کی سمت، مغرب، پچھم۔, m["غائب ہو جانا","(شام) بیروت کا جنوبی علاقہ","الغرب کا مخرب ہے","سورج غروب ہونے کی سمت","مراکو کا شمالی حصّہ","ہسپانیہ کا ایک صوبہ جسے آجکل الگار دے کہتے ہیں"]
اسم
اسم معرفہ
غرب کے معنی
غرب english meaning
setting (of the sunor a star); the westthe setting of the sunthe westwest
شاعری
- شاہ ختن سُن چلیا غرب نگر تھے لے فوج
تن کے تناں ربن رنگ جیسے اہے مشک ناب - ہے نگاہ خاوراں محسور غرب
حور جنت سے ہے خوشتر حور غرب - شاہ ختن میں چلیا غرب نگر تھے لے فوج
تن کے تناں ربن رنگ جیسے اہے مشکناب - چرخ کے خم خانہ میں سور پیا جانو مد
مست ہو جا کر پڑیا غرب کے چشمے پنچھار - دیکھ لیں گے اپنی آنکھوں سے تماشا غرب و شوق
میں نے جب گرما دیا اقوام یورپ کا لہو - سورج مہر اسمان کا بے نظیر
اڑہا غرب کے بندرابن کے دھیر - غرب کے چہ میں پڑیا یوسف انبر کا سور
جگ سبھیں یعقوب کے نین نمن اند کار - گھمڈ آیا ہے ابر از غرب تا شرق
مجھے بے کشتی تو ہر گز نہ کر غرق - لگا شرق سے غرب تک صبح و شام
سلاطین تھے فرماں بر اس کے تمام - سورج مہر آسمان کا بے نظیر
اڑیا غرب کے بندر ابن کے دھیر
محاورات
- آفتاب مغرب سے نکلنا
- شرق سے غرب تک
- غربت اندر وطن
- غربے میں آنا
- قرار در کف آزادگاں نہ گیرو مال۔ نہ صبرور دل عاشق نہ آب در غربال
- مشرق و مغرب رو ۔ آنچہ نصیب است کم نشودیک
- مغرب سے آفتاب نکلنا
- نہ صبر در دل عاشق نہ آب درغربال
- کلیجا غربال ہونا