غریب

{ غَرِیب }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باپ سے مشتق کلیم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ہے۔

["غرب "," غَرِیب"]

اسم

اسم نکرہ ( واحد )

اقسام اسم

  • جمع : غُرَبا[غُرَبا]
  • جمع غیر ندائی : غَرِیبوں[غَربی + بوں(مجہول)]

غریب کے معنی

١ - مسافر، پردیسی، اجنبی، بے وطن

 صبا غریب ہوں میں ایک سلام ہدیہ ہے بس اور کچھ نہیں اہل دریا کے قابل (١٩١٧ء، رشید(پیارے صاحب) ،گلستان رشید، ٨٤)

٢ - مراد: مفلس، نادرا، محتاج، بے سرد سامان

" ایک مرتبہ وہ مالدار شخص غریب ہونے کے بعد کہیں جا رہا تھا۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٣٤)

٣ - [ مجازا ] بےکس، بیچارہ، مجبور

"بھاوج غریب نے تو آمد سخن ایک بات کہہ دی تھی" (١٩٠٧ء، صبح زندگی، ٣٣)

٤ - مسکین، عاجز، بے ضرر، بے زبان، سیدھا مادا، جو شریر نہ ہو۔

"تو پھر کیا یہ غریب کسی قابل نہیں ہے۔ (١٩٦١ء، سراج الدولہ ٤٥)

٥ - نادر، عجب، انوکھا، اچنھبے والا

"گویہ کہانی ازبس عجیب دلپذیر ہے مگر اس سے بھی نادر و غریب قصہ ماہی گیر ہے" (١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣٤)

٦ - نامانوس، جسکا استعمال کم ہو بالخصوص لفظ۔

"غریب( غیر مانوس) الفاظ و مرکبات کا استعمال کلام کا نقص ہے" (١٩٨٥ء، کشان تنقیدی اصطلاحات، ١٢٩)

٧ - [ اصول حدیث ] وہ حدیث جسکا راوی ایک ہو یا سلسلہ سنا دیں جسے کسی ایک راوی سے دوسرے راوی کو اور دوسرے سے تیسرے راوی تک پہنچایا گیاہو۔

"موقوف . عزیز و غریب . مقبول و مردود وغیرہ کتنی اقسام حدیث ہیں| (١٩٨٦ء، اردو میں اصول تحقیق، ٤٢:١)

مترادف

اجنبی, شاذ, شکستہ حال, عاجز, پردیسی, مسکین, مسافر, کنگال, نادر

مرکبات

غریب زادہ, غریب شہر, غریب غربا, غریب مزاج, غریب الغربا, غریب الوطن, غریب آزار, غریب پرور, غریب خانہ, غریب الدیار, غریب الدیاری

انگلش

["A foriegner","a stranger"]