غیر کے معنی
غیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ غَیْر(ی لین) }{ غَیر (ی لین) }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق مصدر ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ بطور اسم نیز بطور صفت و بطور حرف استعمال ہوتا ہے ۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو"سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے اردو میں بطور اسم، صفت اور حرف استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بدلنا","اپنی ذات کے سوا دوسرا آدمی","بدلا ہوا","صرف نفی کی جگہ"]
اسم
حرف نفی, صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : غَیروں[غَے (ی لین) + روں(ومجہول)]"]
- ["جمع : اَغیار[اَغ + یار]","جمع غیر ندائی : غَیروں[غَے (ی لین)+ روں (و مجہول)]"]
غیر کے معنی
["\"صاحب عقل فاعل، اگر وہ غیر اخوانی ہے تو اس کو اس علم کی وجہ سے تکلیف ہوتی ہے\" (١٩٣٥ء، علم الاخلاق، ٣٠١)","\"ماں باپ نے گلے سے لگایا استفسار کیا مگر اس نے غیراز خموشی بہ پاس ادب کچھ جواب نہ دیا\" (١٨٩٠ء، فسانہ دلفریب، ٣٤)"]
[" دیکھےمرےشانےپہ جوچسپاں کوئی بال اک لمحے کو اس کا غیر ہو جاتا ہے حال (١٩٧٨ء، گھر آنگن، ٢١)"]
["\" میں ابا کی گود سے اتر جاتا تھا یوں جیسے کسی غیر کی گود میں چلا گیا تھا\" (١٩٨٢ء، پرایا گھر، ٢٠٤)"," حسرت اے دل کہ گئی لذت درد غیر کرنا ہوا فریاد آیا (١٩٠٧ء، گلکدہ، عزیز، ٥)"," پھر یوں ہوا کہ غیر کو دل سے لگالیا اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باہر کے ہو گئے (١٩٧٨ء، جاناں جاناں، وہ)","\"اس صورت میں ہرشے عبراتب متعدد غیر ہوتی رہے گی\" (١٩٥٩ء، تفسیر ایوبی، ٢٦٤)","\"لیکن بقول عورتوں کے |جنم جلے\" لفظ ہی ایسےہیں جو صدہا سال رہنے سہنے کے بعد بھی غیر کے غیر ہی رہے اور اپنے نہ ہونے پائے\" (١٩٣٦ء، خطبات عبد الحق، ١٠٦)"]
["\"صاحب عقل فاعل، اگر وہ غیر اخوانی ہے تو اس کو اس علم کی وجہ سے تکلیف ہوتی ہے\"۔ (١٩٣٥ء، علم الاخلاق، ٣٠١)"]
[" دیکھے مرے شانے پہ جو چسپاں کوئی بال اک لمحے کو اس کا غیر ہو جاتا ہے حال","\"ماں باپ نے گلے سے لگایا، استفسار کیا مگر اس نے غیر از خموشی بہ پاسِ ادب کچھ جواب نہ دیا\"۔ (١٨٩٠ء، فسانہ دلفریب، ٣٤)"]
["\"میں ابا کی گود سے اتر جاتا تھا، یوں جیسے کسی غیر کی گود میں چلا گیا تھا\"۔ (١٩٨٢ء، پرایا گھر، ٢٠٤)"," میں نے کہا کہ \"بزم ناز چاہیے غیر سے تہی\" سن کے ستم ظریف نے مجھ کو اٹھا دیا کہ یوں (١٨٦٩ء، دیوان، غالب، ١٧٨)","\"بلا غیر کی مدد کے دنیا کے ہر ذرے کو قدرت الٰہی . کا جلوہ گاہ جانے\"۔ (١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)١، ١٥٠:١)","\"اس صورت میں ہر شے بمراتب متعدد غیر ہوتی رہے گی\"۔ (١٩٥٩ء، تفسیر ایوبی، ٢٦٤)","\"لیکن بقول عورتوں کے \"جنم جلے\" لفظ ہی ایسے ہیں جو صدہا سال رہنے سہنے کے بعد بھی غیر کے غیر ہی رہے اور اپنے نہ ہونے پائے\"۔ (١٩٣٧ء، خطبات عبدالحق، ١٠٦)"]
غیر کے مترادف
رقیب, دشمن, دوسرا, سوا, الگ, اجنب, سوتیلا, متغیر
اجنبی, الگ, اور, بجز, برا, بیگانہ, پرایا, خراب, دشمن, دگرگوں, دوسرا, دیگر, رقیب, سوا, علیحدہ, غَیَرَ, مختلف, نامحرم, ناواقف
غیر کے جملے اور مرکبات
غیر حقیقی, غیر فانی, غیراللہ, غیر مرد, غیر مردف, غیر مرئی, غیر مزروعہ, غیر مساوی, غیر مستثنی, غیر مصدقہ, غیر مصرع, غیر مصیت, غیر مطبوع, غیر معتاد, غیر مبہم, غیر منظم, غیر منقسم, غیر منقوط, غیر منقوطہ, غیر منقولہ, غیر ملکی, غیر ممکن, غیر مملوکہ, غیر مناسب, غیر مندمل, غیر منطقی, غیر متبدل, غیر مقبوضہ, غیر مقلد, غیر مکتفی, غیر سبب, غیر سرکاری, غیر سنجیدہ, غیر شادی شدہ, غیر شاعرانہ, غیر عقلی, غیر عقلیت, غیر علاقہ, غیر عورت, غیرفانی, غیر فصیح, غیر فطری, غیر قانونی, غیر کتابی, غیر لسانی, غیر مانوس, غیر مبدل, غیر متحد, غیر متحرک, غیر مترقب, غیر مسلح, غیر مسلم, غیر مسموع, غیر مشخص, غیر مشروط, غیر مصافی, غیر مستحسن, غیر مستحکم, غیر مستعدی, غیر مستعمل, غیر مستند, غیر مسکوک, غیر محفوظ, غیر محل, غیر مختتم, غیر مذہب, غیر مذہبی, غیر مربوط, غیر محدود, غیر محرم, غیر محسوب, غیر محسوس, غیر محصن, غیرمحصور, غیر مثلی, غیر مثمر, غیر مجاز, غیر مجروری, غیر مجسم, غیر محتاط, غیر متمدن, غیر متنازعہ, غیر متناسب, غیر متناہی, غیر متوازن, غیر متوقع, غیر متعدی, غیر متعصب, غیر متعلق, غیر متعین, غیر متغیر, غیر متقی, غیر مترنم, غیر متزلزل, غیر متساوی, غیر متشابہ, غیر متصل, غیر متعارف, غیر شفاف, غیر صالح, غیر ضروری, غیر طبعی, غیر طبیعی, غیر عامل, غیر شخص, غیر شخصی, غیر شرعی, غیر شریفانہ, غیر شعور, غیر شعوری, غیر ذمہ دار, غیر ذمہ داری, غیر ذی ذرع, غیر ذی روح, غیر رائج, غیر رسمی, غیر ازدواجی, غیر اسلامی, غیر اشتراکی, غیر اصولی, غیر افادی, غیر اختیاری, غیر ادبی, غیر ارادی, غیر وقت, غیر وقیع, غیر یقینی, غیر نصابی, غیر نمائندہ, غیر وابستہ, غیر واجب, غیر واضح, غیر وجہی, غیر میکانکی, غیر میکانی, غیر ناطق, غیر نافد, غیر نافذہ, غیر نامیاتی, غیر منکوحہ, غیرمؤثر, غیر موروثی, غیر موزوں, غیر موصل, غیر مہذب, غیر واجبی
غیر english meaning
withoutbesidesexceptsavebut; other than; exclusively of; different from; contrary tothe reverse of; notnone-un-in-differentstrange
شاعری
- جاتا ہے یار تیغ بکف غیر کی طرف
اے کشتہ ستم تری غیرت کو کیا ہوا - تو یوں گالیاں غیر کو شوق سے دے
ہمیں کچھ کہے گا تو ہوتا رہے گا - درپے ہمارے جی کے ہوا غیر کے لیے
انجام کار مدعی کا مدعا ہوا - مہلت تنک بھی ہو تو سخن کچھ اثر کرے
میں اُٹھ گیا کہ غیر ترے کانوں آلگا! - وہ آگ ہورہا ہے خدا جانے غیر نے
میری طرف سے اُس کے تئیں کیا لگا دیا - آہ ہر غیر سے تاچند کہوں جی کی بات
عشق کا راز تو کہتے نہیں محرم سے بھی - غیر مجھ کو جو کہتے ہیں محظوظ
تجھ سے ملتے ہیں رہتے ہیں محظوظ - ہم لوگ نہ تھے ایسے
ہیں جیسے نظر آتے
اے وقت گواہی دے
ہم لوگ نہ تھے ایسے
یہ شہر نہ تھا ایسا
یہ روگ نہ تھے ایسے
دیوار نہ تھے رستے
زندان نہ تھی بستی
آزار نہ تھے رشتے
خَلجان نہ تھی ہستی
یوں موت نہ تھی سَستی!
یہ آج جو صورت ہے
حالات نہ تھے ایسے
یوں غیر نہ تھے موسم
دن رات نہ تھے ایسے
تفریق نہ تھی ایسی
سنجوگ نہ تھے ایسے
اے وقت گواہی دے
ہم لوگ نہ تھے ایسے - جُز تحیّر ، گرد بادِ زیست میں
کوئی منظر غیر فانی بھی نہیں - لگانے زرکے لگے پر کہ یہ ہیں کھیل نقدی کے
١٠٠ نے غیر سے گولا کھ عریاںم پر آٹوٹے
محاورات
- آپ بیتی کہہ غیر سے کیا مطلب
- آنسوؤں سے (آستین وغیرہ) تر کرنا
- آنسوؤں سے (آستین وغیرہ) تر ہونا
- آنکھوں سے غیرت بہ جانا
- اپنا مارے چھانوں میں بٹھائے (- ڈالے) غیر مارے دھوپ میں بٹھائے / ڈالے
- اپنا ٹینٹ نہ نہارنا (- دیکھنا)، اور (- غیر) کی پھلی نہارنا (- دیکھنا)
- اپنا کہے منہ بند ہوتا ہے، غیر کہے سے منہ کھل جاتا ہے
- اپنے سر پر پرائی (غیر کی) بلا لینا
- اپنے مرے بغیر سرگ
- اس مالزادی بغیر حلق سے نوالہ کیوں اترنے لگا