غیر
{ غَیْر(ی لین) }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق مصدر ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ بطور اسم نیز بطور صفت و بطور حرف استعمال ہوتا ہے ۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو"سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
حرف نفی, صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : غَیروں[غَے (ی لین) + روں(ومجہول)]"]
غیر کے معنی
["\"صاحب عقل فاعل، اگر وہ غیر اخوانی ہے تو اس کو اس علم کی وجہ سے تکلیف ہوتی ہے\" (١٩٣٥ء، علم الاخلاق، ٣٠١)","\"ماں باپ نے گلے سے لگایا استفسار کیا مگر اس نے غیراز خموشی بہ پاس ادب کچھ جواب نہ دیا\" (١٨٩٠ء، فسانہ دلفریب، ٣٤)"]
[" دیکھےمرےشانےپہ جوچسپاں کوئی بال اک لمحے کو اس کا غیر ہو جاتا ہے حال (١٩٧٨ء، گھر آنگن، ٢١)"]
["\" میں ابا کی گود سے اتر جاتا تھا یوں جیسے کسی غیر کی گود میں چلا گیا تھا\" (١٩٨٢ء، پرایا گھر، ٢٠٤)"," حسرت اے دل کہ گئی لذت درد غیر کرنا ہوا فریاد آیا (١٩٠٧ء، گلکدہ، عزیز، ٥)"," پھر یوں ہوا کہ غیر کو دل سے لگالیا اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باہر کے ہو گئے (١٩٧٨ء، جاناں جاناں، وہ)","\"اس صورت میں ہرشے عبراتب متعدد غیر ہوتی رہے گی\" (١٩٥٩ء، تفسیر ایوبی، ٢٦٤)","\"لیکن بقول عورتوں کے |جنم جلے\" لفظ ہی ایسےہیں جو صدہا سال رہنے سہنے کے بعد بھی غیر کے غیر ہی رہے اور اپنے نہ ہونے پائے\" (١٩٣٦ء، خطبات عبد الحق، ١٠٦)"]
مترادف
رقیب, دشمن, دوسرا, سوا, الگ