فکر
{ فِکْر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔
["فکر "," فِکْر"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : فِکْریں[فِک + ریں (ی مجہول)]
- جمع استثنائی : اَفْکار[اَف + کار]
- جمع غیر ندائی : فِکْروں[فِک + روں (و مجہول)]
فکر کے معنی
"اب میں اس فکر میں پڑ گئی کہ وہ اصل سبب کیا ہے۔" (١٩٣٤ء، سرگزشتِ عروس، ١٢)
"وہ اسکے خون میں شامل ہوکر اسکے شعور کی بصیرت، اس کی فکر اور اسکے احساس میں رچ بس جاتا ہے۔" (١٩٩١ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٥٩)
کیوں زیاں کاربنوں سود فراموش رہوں فکرِ مردانہ کروں محوِ غمِ دوش رہوں (١٩١١ء، بانگِ درا، ١٧٧)
"یہ بات عام طور پر تسلیم کی جاتی ہے کہ غورو فکر کا مرکز ہمارا دماغ ہے۔" (١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ٣٤٦)
ضعف کی شدت سے پائے ناتواں اٹھتے نہیں فکرِ منزل ہے تو اے واماندگی رہبر کو توڑ (١٩٤٧ء، نوائے دل، ٩٧)
"عبادت آپکے ساتھ ذکر کرکے تھی یا ساتھ فکر کے تھی۔" (١٨٧٣ء، مطلع العجائب (ترجمہ) ٢٦)
"بعض صاحب رائے لوگوں کی یہ فکر ہے کہ بحر مڈیٹرینین کے پانی کو اس صحرائے کبیر کے پست مقامات میں لایا جائے۔" (١٩١١ء، مقدّمات الطبیعات، ٢٣١)
"تم اسے دربار شہنشاہ میں لیجاؤ ہم دونوں اور عیاروں کی فکر میں جاویں گے۔" (١٨٨٤ء،، طلسم ہوشربا، ٢١١:١)
مترادف
اجتہاد, تصور, چنتا, دانش, شش و پنج, خیال, گھن, سوجھ, پراگندگی, سوچ
مرکبات
فکرمندی, فکرمند, فکر و عمل, فکر استدلالی, فکر فرسائی, فکر معاد, فکرمعاش, فکرو تامل, فکراندوز, فکر انگیز, فکر انگیزی, فکر آلود, فکر بلند, فکر تجربی, فکر حیات, فکر خالص, فکر خیزی, فکررسا, فکر سخن, فکر فردا, فکر اندوز, فکر چالاک, فکرو تامل
انگلش
["thought","reflection","consideration","opinion","notion","conceit","imagination","idea","care","concern","counsil","advise"]