قائل کے معنی
قائل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قا + اِل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے اردو میں معنی و ساخت کے اعتبار سے من و عن داخل ہوا اور بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کہنا","تسلیم کرنے والا","گفتگو کنندہ","لاجواب کرنا","لاجواب ہونے والا","ماننے والا","معقول کرنا","کسی شخص کو اس کی خطا کا مقر کرادینا"]
قول قائِل
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : قائِلِیِن[قا + اِلِیِن]
- جمع غیر ندائی : قائِلوں[قا + اِلوں (واؤ مجہول)]
قائل کے معنی
"سننے والے پر اثر پڑتا ہے اور قائل کا مقصد پورا ہو جاتا ہے۔" (١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ٢١)
"مسائی معاشرہ . مرد کے تسلط اور حکم کا قائل ہے۔" (١٩٨٧ء، آجاؤ افریقہ، ١١٥)
قائل english meaning
(one) conceding point [A~قول]
شاعری
- تبسم اک بڑی دولت میں بھی اس کا قائل ہوں
مگر یہ آنسوؤں کا اک شیریں نام ہے ساقی - میں وضع احتیاط کا قائل تو ہوں‘ مگر
آنسو نکل پڑے تجھے غم خوار دیکھ کر - ہم مصلحتِ وقت کے قائل نہیں یارو
الزام جو دینا ہے‘ سرِ عام دیا جائے - حسرت ہے اس کو نکلے نہ بسمل کی آرزو
بوری کرے خدا مرے قائل کی آرزو - اسے دیکھ کر دل میں قائل سے ناصح
مگر بات کیا ہے سخن پروری ہے - گل مقصد جسے سمجھا وہ نکلا داغ ناکامی
غرض باغ جہاں میں خوبی قسمت کا قائل ہوں - میں کرتا بحث میں قائل اوسے کیونکر کہ مجلس میں
ہر ایک جانب سے اوسکے سو خوشامد کو نکل آئے - خدا کے عدل کا قائل ہوں او بت کافر
ضرور داد رسی داد خواہ کی ہوگی - کونال وہ تھا جس نے اعداد نکالے ہیں
گھنشام وہ تھا پہلے جو قائل وحدت ہے - قائل احمدبے میم کو لغزش کیسی
کیا وہ بہکے گا جو مست مے وحدت ہو گا
محاورات
- ال (١) معنی فی بطن الشاعر / القائل
- خدا کا قائل ہونا
- دل میں قائل ہونا
- قائل معقول کردینا یا کرنا
- قائل معقول کرنا
- قائل کرنا
- قائل ہو جانا ہونا
- قائل ہونا
- قائل ہونے کی جگہ ہے