قربت کے معنی
قربت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قُر + بَت }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاث مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اصل معنی میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٦٥ء میں قلمی نسخہ "چھ سرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["نزدیک ہونا","قرب (قَرَبَ، نزدیک ہونا)"]
قرب قُرْب قُرْبَت
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : قُرْبَتیں[قُر + بَتیں (ی مجہول)]
- جمع غیر ندائی : قُرْبَتوں[قُر + بَتوں (و مجہول)]
قربت کے معنی
خشک ٹہنی ہو تو صحرا پھول ہو تو پھول بن جیسی قربت ویسا ہی قربت نما ہے آئینہ (١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ٣٣)
"حاملہ عورت کے ساتھ قربت کرنا خدا کی مرضی کے خلاف ہے۔" (١٩٣٩ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ٣٦٩:٢)
قربت کے مترادف
پیوستہ, قرب, تقرب
پاس, تقرّب, رشتہ, قرابت, قرب, قَرّب, نزدیکی
قربت english meaning
nearnessaffinityintercourseintercourse [A~قریب]intercourse |A~قریب|intercowrseNearnessralationshiprelationship
شاعری
- تیری قربت کے سبھی عکس مرے قیدی تھے
تُونے اے جاں‘ پسِ مژگاں کبھی دیکھا ہی نہ تھا - قربت کے پھُول بھی غم فرقت کی دُھول بھی
اے باغبانِ جاں‘ مرے دامن میں کیا نہ تھا - کرنے نہ لگے پھر تری قربت کی تمنّا
ہم دل کو کبھی اتنا مچلنے نہیں دیتے - مثالِ گل ترے پیکر سے پھول جھڑتے تھے
مہکتی شام نشانی تھی تیری قربت کی - میں ساحل ہوں امجد اور وہ دریا جیسا ہے
کتنی دوری ہے دونوں میں، قربت کتنی ہے! - ہے جس کو حضوری کا شرف خیر ورا سے
بالواسطہ گویا اسے قربت ہے خدا سے - جس کوں قربت ہے عشق سوں تیرے
اس کے نزدیک کب عزیز ہیں خویش - شراب کہنہ سے آلودہ یوں ہوتے ہیں ہم میکش
عروس نو سے قربت حس طرح داماد کرتے ہیں