قیامت کا کے معنی

قیامت کا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ قِیا + مَت + کا }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |قیامت| کے ساتھ اردو حرف اضافت |کا| ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٤ء میں "خنجر حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آفت ڈھانے والا","ازحد خوبصورت","غضب کا","غضب کا بنا ہوا","فتنہ انگیز","قہر کا","نہایت فتنہ پرداز"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : قِیامَت کے[قِیا + مَت + کے]
  • جمع : قِیامَت کے[قِیا + مَت + کے]

قیامت کا کے معنی

١ - آفت ڈھانے والا، غضب کا بنا ہوا، فتنہ پرداز؛ کنایۃً) بہت خوبصورت۔

"وہ باجرہ برابر دانہ خدا معلوم کس قیامت کا تھا کہ گھنٹوں اور گھڑیوں . بڑھ رہا تھا۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٢٠٩)

٢ - بڑے شد و قد کا، شدید نیز بہت زیادہ شدت کا، بے پناہ۔

"پانی برسا اور قیامت کا برسا کہ آدھے شہر میں پانی بھر گیا۔" (١٩٣٠ء، بیگموں کا دربار، ١١)

٣ - مصیبت کا، ستم ڈھانے والا، عذاب لانے والا۔

 قیامت میں تکلف ہو تکلف بھی قیامت کا اگر ہم بھی ملا دیں اپنا کچھ ہنگامہ فرقت کا (١٨٩٧ء، کلیات راقم، ٣٢)

شاعری

  • جس راہ سے وہ دل زدہ دلی سے نکلتا
    ساتھ اُس کے قیامت کا سا ہنگامہ رواں تھا
  • دن رات کو کھنچا ہے قیامت کا اور میں
    پھرتا ہوں منہ پہ خاک ملے جابجا ہنوز
  • ضبطِ لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
    ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مرجائے گا
  • عنایت کر مجھے آشوب گاہ حشر غم اک دل
    کہ جس کا ہر نفس ہم نغمہ ہوشور قیامت کا
  • کس قیامت کا تان پلٹا ہے
    جس پہ آوا گون کا دھوکا ہے
  • قدّ موزوں دیکھیے جوڑے کی بندش دیکھیے
    کس قیامت کا ہے مصرع اور کیا تعقید ہے
  • وہ کیسا دن قیامت کا کٹے گا
    وہ کیسی رات ہو گی دن گزر کے
  • اب قیامت کا ڈر نہیں ہم کو
    دیکھ لی چل تری قیامت ہے
  • قیامت کا تعلق ہے قیامت کی محبت ہے
    مجرے زخموں کی گویا جان ہے تیرے نمکدان میں
  • نہ لگے درد جدائی کو قیامت کا رنج
    روز محشر کو نہ میری شب ہجراں سے لگا

محاورات

  • قیامت کا آنا
  • قیامت کا سامان برپا ہونا

Related Words of "قیامت کا":