قید کے معنی
قید کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَید (یائے لین) }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں حقیقی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٥ء کو "جواہر اسراراللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["روکنا"]
قید قَید
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
قید کے معنی
"خوشی کے ساتھ غم اور آزادی کے ساتھ قید وابستہ ہے۔" (١٩١٩ء، جوہر قدامت، ٦٢)
"میرے باپ نے مجھکو قید میں ڈال دیا ہے۔" (١٨٩٤ء، رسالہ تہذیب الاخلاق، ٧٠)
"اے شہنشاہ ساحران ہم عمرو کی قید کی حفاظت نہیں کر سکتے۔" (١٩٠٠ء، طلسم خیال سکندری، ٤٨:٢)
"عورت کے دل میں غلط فہمی پیدا ہوتی ہے۔ کمزوری پیدا ہوتی ہے اور قید پیدا ہوتی ہے۔" (١٩٨٨ء، نشیب، ٣٩)
"عرب میں قافیوں کی قید موجود تھی۔" (١٩٨٧ء، نگار، کراچی، اکتوبر، ١٥)
"ایک کو زمین کھود کر زندہ دفن کیا دوسرے کو . قید پنہا کر وہیں چھوڑا۔" (١٩٠٨ء، آفتاب شجاعت، ٥، ٥٩٩:١)
بیڑیاں پہنیں تھیں میں نے تم نے کیوں پردہ رکھا گنبدوں میں قید آوازوں کو چکھنا چاہیے (١٩٨١ء، ملامتوں کے درمیان، ٥٣)
"اصطلاح میں حرف مدہ کے علاوہ جو حرف بغیر کسی حرف واسطہ کے روی کے پہلے آئے اسے حرف قید کہتے ہیں۔" (١٩٣٩ء، میزان سخن، ١٣٢)
"یہ کثرت اس امر کی مقتضی تھی کہ احادیث کو قید کتابت اور ضبط تحریر میں لایا جائے۔" (١٩٧٣ء، بینات، کراچی، فروری، ١٩)
"سترہ تالیں مطابق اوزان عجمی . پشتو، ذوبحر قوالی، سول فاختہ، جت تتالہ، سواری . فرودست قید، پہلوان، پٹ تال، چیک تال۔" (١٩٦٠ء، حیات امیر خسرو، ١٩١)
قید کے مترادف
روک, بند
اسارت, اسر, اسیری, بند, بندی, پابندی, پہرا, حبس, حراست, روک, رکاوٹ, شرط, قدغن, قید, گرفتاری, نگرانی
قید کے جملے اور مرکبات
قید خانہ, قید فرنگ
قید english meaning
a shacklefetterbonds; bondage; confinement; control; restraint; limit; condition; an obstacle; an obligation
شاعری
- چھوٹا جو مر کے قید عبارات میں پھنسا
القصہ کیا رہا ہو گرفتار عشق کا - امکان نہیں جیتے جی ہو قید سے آزاد
مرجائے تبھی چھوٹے گرفتار محبت - جان کو قید عناصر سے نہیں ہے وار ہی
تنگ آئے ہیں بہت اس چار دیواری کے بیچ - ہم کو مرنا یہ ہے کہ کب ہوں کہیں
اپنی قید حیات سے آزاد! - یہ سفر معلوم کا معلوم تک ہے اے منیر
میں کہاں تک ان حدوں کے قید خانوں میں رہوں - جو نقابِ رُخ اٹھا دی تو یہ قید بھی لگادی
اُٹھے ہر نگاہ لیکن‘ کوئی جام تک نہ پہونچے - سحر کی شرط نہیں‘ شامِ غم کی قید نہیں
یہاں جو ڈوب کے اُبھرے وہی ستارہ ہے - ساری تاریخیں چُھپی ہیں چادروں میں لفظ کی
ساری دنیا کا یہ مَلبہ آدمی میں قید ہے - صیّاد قفس میں مجھے رکھنے سے نتیجہ
میں قید رہوں گا‘ نظر آزاد رہے گی - ہو کے قید بحر سے‘ آزاد قطرے آب کے
گر کے بادل سے صدف کا بھید بن جاتے ہیں کیوں
محاورات
- بارہ برس (کے) کو بید کیا اور اٹھارہ برس (کے) کو قید کیا
- تنقید کرنا
- عقیدہ پکا ہونا
- عقیدہ خراب کردینا
- عقیدہ خراب ہوجانا
- قید الم سے آزاد (رہا) ہونا
- قید بھگتنا(یا کاٹنا)
- قید رکھنا
- قید رہنا
- قید لگانا