قیل کے معنی
قیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قِیل }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |قیل| ہے اردو میں اصل معنی اور حالت میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٧١ء میں "ہشت بہشت" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کہنا","اردو میں صرف قیل و قال میں استعمال ہوتا ہے","ایک صحرا","کہا گیا"]
قول قِیل
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
قیل کے معنی
کھے جبریل کوں اے یار جبریل کہ یوں ہے فاطمہ کا قال ہور قیل (١٨٣٠ء، قلمی نسخہ، نور نامہ، ٥٩)
قیل english meaning
cacophonous chorus (as by children memorizing tables)
شاعری
- عشق کی خود سپردگی کو دیکھ!
عقل کی قیل و قال، سنتا جا - چھنتی ہیں بھنگیں اڑتے ہیں چرسوں کے دم نڈال
دیکھو جدھر کو سیر، مزا عیش، قیل و قال - ہے تیرے مصر صنع میں کار دم سکوت
بازار تونے سرد کیا قال و قیل کا - بن خامشی ولی نہ ملے گوہر مراد
حیرت کے باج اور ہے سب قیل و تال محض - چھنتی ہیں بھنگیں اڑتے ہیں چرسوں کے دم نڈال
دیکھو جدہر کو سیر، مزا، عیش، قیل و قال
محاورات
- عرصہ سے قیل جل چکا ہے