لانا کے معنی
لانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لا + نا }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ فعل متعدی |لے آنا| کی تخفیف |لانا| اردو میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "مثنوی نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(تماشا سوانگ وغیرہ) دکھانا","(خدا کا) آنے دینا","ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانا","برپا کرنا","پیش کرنا","حاضر کرنا","روبرو کرنا","سامنے کرنا","لے آنا کا مخفف","مول لینا"]
اسم
فعل متعدی
لانا کے معنی
"ادھر اسی وقت لیٹربکس سے برخوردار صفدر رضا سلمہ نے ہمیں کرنل محمد خاں صاحب کا خط لا کر دیا۔" (١٩٨٥ء، تماشا کہیں جسے، ١٣٧)
"اللہ پاک کی قسم اسے اپنی راہ پر نہ لائے تو ہم بھی اپنی ماں کے نہیں۔" (١٩٨٥ء، تماشا کہیں جسے، ١٢٥)
"اس درنک چھند کے ہر مصرع میں سگین (فعلن) دوبار لانے سے چھ اکثر یا آٹھ ماترائیں ہوتی ہیں۔" (١٩٨٤ء، اردو اور ہندی کے جدید مشترک اوزاں، ٤٨)
وہ دن فراق کا کہ نہ لائے خدا جسے اس عشق میں برا ہے بہر طور دیکھا (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، فیضان شوق، ٣٩)
"ساتھ گزرنے عدت کے اور نسب ثابت ہو جاوے گا۔" (١٨٦٧ء، نورالہدایہ (ترجمہ)، ٨٦:٢)
"شیر کو اس بات پر لایا چاہیے کہ اسے شکار کرے۔" (١٨٣٨ء، بستان حکمت، ١٢٠)
دیدۂ خونبار کا وہ رنگ ہے اے تیغ عشق سیل خوں جیسے کہ منہ پر زخم کاری لائے ہے (١٨٠٩ء، جرات، کلیات، ١٥٠)
"مگر یہ بالکل نئی قسم کی تھی اور لائی ہوئی نہ تو بیچارے دروغہ جی کی اور نہ تحصیلدار صاحب کی۔" (١٩٦٥ء، چار ناولٹ، ١٢٩)
"رانو امریکہ سے لائی ہے ہماری پرانی دوست ہے کبھی کبھی منہ کا مزہ بدلنے کے لیے اسے پی لوں گا۔" (١٩٨٧ء، روز کا قصہ، ١٥)
ملک کو ہم نے فلاحت سے دیے معقول پھل اندلس کی سرزمین لائی عرب کے پھول پھل (١٨٨٩ء، لیل و نہار، ١١)
بھلاتی ہے دنیا بہوت ساز سوں نکو جیولا اس دغا باز سوں (١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٦)
لانا english meaning
to bringfetch; to bring forward; to bring inintroduceusher in; to import; to bring underto include (in); to bring (a person) to agree (to)
شاعری
- ہم خاک میں مِلے تو مِلے لیکن اے سپہر
اُس شوخ کو بھی راہ پر لانا ضرور تھا - ہم خاک میں ملے تو ملے لیکن اے سپہر
اس شوخ کو بھی راہ پہ لانا ضرور تھا - جانتے ہو بات ہر غماز کی آیت حدیث
جھوٹ پر ایمان لانا کوئی ہم سے سیکھ جائے - اول ذکر نکاح کرنا ہے لازم
پچہے لانا جہز کا کر مراسم - ہے عجب و غرور اس قدر کا
خطرے میں نہیں کسی کو لانا - وہ اونچے سروں میں تموج کا راگ
وہ خود جوش میں آکے لانا یہ جھاگ - کیا رہوں غربت میں خوش جب ہو حوادث کا یہ حال
نامہ لانا ہے وطنسے نامہ بر اکثر کھلا - رنگ نہ لانا اس کے تلووں میں
شہر پامال اے حنا ہوگا - ہر گام پر خوشی سے وارفتگی سی ہوگی
لانا جواب خط کو اے نامہ بر سنبھالے - کاو کاو سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا لانا ہے جوئے شیر کا
محاورات
- (کو) دام میں لانا
- (کی) تعظیم بجا لانا
- آئینہ خیال میں جلوہ عروس مرگ دکھلانا
- آب شمشیر (پلانا) سے سیراب کرنا
- آب شمشیر (پلانا) سے سیراب ہونا
- آبرو خاک میں ملانا
- آبرو کو خاک میں ملانا
- آپ کا کہلانا
- آپ کو خاک میں ملانا
- آتش حسرت میں جلانا