کشتی کے معنی
کشتی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کُش + تی }{ کَشْ + تی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦٤٥ء کو "قصّہ بے نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔, iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک مستقطیل لکڑی کا ٹکڑا جس کے چاروں طرف لکڑیاں لگی ہوتی ہیں۔ اس میں کھانے کی چیزیں یا پوشاک رکھتے ہیں","پہلوانوں کا لڑنا","جائے رہائش","دنیا کا اختتام","رہنے کی جگہ","زور آزمائی","ساس یا چٹنی کی کشتی نما پیالی","شراب پینے کی ایک قسم کی پیالی","گتھم گتھا ہونا","کاسہ گدائی"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : کَشْتیاں[کَش + تِیاں]
- جمع غیر ندائی : کَشْتِیوں[کَش + تِیوں (واؤ مجہول)]
کشتی کے معنی
"بغیر ہتھیار دو انسانوں کی آپس میں جنگ کو کشتی کہتے ہیں۔" (١٩٢٩ء، رسالہ بانک بنوٹ، ٦)
"حکم کی دیر تھی کہ موجوں کا ایک ایسا تھپیڑا آیا کہ کشتی ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی۔" (١٩٨٥ء، روشنی، ٣٣٧)
"نشہ باز اٹھتے لوگ اٹھتے ہی گانجہ ملنے لگے، کشتی بوتل شراب کی سامنے رکھی ہے۔" (١٨٩١ء، طلسم ہوشربا، ٨٠٠:٥)
کشتی میں کپی تیل کی انّا انڈیل ڈال سوکھے ہیں بال آکے مرے سر میں تیل ڈال (١٨٣٥ء، دیوان رنگین، ٣٨)
"وہ چپراسی کیا کرے جسے اس کا افسر رمضان میں چائے کی کشتی لانے کا حکم دیتا ہے۔" (١٩٨٤ء، طوبٰی، ٥٠٥)
کشتی ضرور ساتھ رہے تیرے اے فقیر ڈوبے نہ قلزم کرمِ بادشاہ میں (١٨٧٢ء، مرآۃ الغیب، ١٧٣)
"کچھ حصے میں پیچدار بل دیے جاتے ہیں یا خوبصورت کشتیاں (دلہے) بنائی جاتی ہے۔" (١٩١٧ء، رسالہ تعمیر عمارت، ٤٨)
"کشتی میں جتنے بک کارڈ جمع ہوں ان کو مضمون وار چھانٹ کر روزنامہ اجرا کتب تیار کر لیا جائے۔" (١٩٦١ء، انتظام کتب خانہ، ٤٩)
کشتی کے مترادف
دنگل, لڑائی
اراضی, بجرا, بربادی, پَرلو, تباہی, جزر, زمین, زوال, زُورق, سفینہ, فُلک, قیامت, گھٹاؤ, مٹی, ناؤ, نقصان, نیّا, ڈونگا, کجکول, کُشتَن
کشتی کے جملے اور مرکبات
کشتی گیر, کشتی گیری, کشتئی دخانی, کشتئی نوح, کشتی رانی, کشتی بان, کشتی بانی, کشتی راں, کشتئ دخانی, کشئ نوح, کشتی ساز, کشتی نما
کشتی english meaning
wrestlingstrugglinga shipvesselbarkboatarkcanoeskiff; a tray; a beggars plate or pot (so called from its boat like shape); a wallet.(lit. کشتی kash|ti)a boata hand-to-hand contesta traya vessela walletwrestling-bout
شاعری
- اس فن کے پہلوانوں سے کشتی رہی ہے میر
بہتوں کو ہم نے زیر کیا ہے پچھاڑ کر - کیونکہ نکلا جائے بحرِ غم سے مجھ بے دل کے پاس
آکے ڈوبی جاتی ہے کشتی مری ساحل کے پاس - نہ گیا میر اپنی کشتی سے
ایک بھی تختہ پارہ ساحل تک - تُو نے کہا تو تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتا بھی دیکھ - ڈبونے چل دیا مّلاح کشتی بے سہاروں کی
چلو اب طے کسی صورت سفر کچھ ہونے والا ہے - بچ گئے کہ قسمت سے سلسلہ خدا تک تھا
ناخدا نے کشتی کو غرق کردیا ہوتا - کون ساحل پہ دُعا مانگ رہا ہے یارب
بچ کے طوفاں میری کشتی سے گزر جاتا ہے - نصیب دیکھیئے‘ ساحل پہ ہم پہنچ نہ سکے
خبر پہنچ گئی کشتی کے ڈوب جانے کی - ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!
زمیں پہ آگ تھی تارے لہُو میں لتھڑے تھے
ہَوا کے ہاتھ میں خنجر تھا اور پُھولوں کی
پھٹی پھٹی ہُوئی آنکھوں میں ایک دہشت تھی
ارادے ٹوٹتے جاتے تھے اور اُمیدیں
حصارِ دشت میں ‘ بکھری تھیں اِس طرح‘ جیسے
نشان‘ بھٹکے ہُوئے قافلوں کے رہ جائیں
ہمارے پاس سے لمحے گَزرتے جاتے تھے
کبھی یقین کی صورت ‘ کبھی گُماں کی طرح
اُبھرتا‘ ڈوبتا جاتا تھا وسوسوں میں دِل
ہوائے تند میں کشتی کے بادباں کی طرح
عجیب خوف کا منظر ہمارے دھیان میں تھا
سروں پہ دُھوپ تھی اور مہر سائبان میں تھا
چراغ بُجھتے تھے لیکن دُھواں نہ دیتے تھے
نہیں تھی رات مگر رَت جگا مکان میں تھا!
حروف بھیگے ہُوئے کاغذوں پہ پھیلے تھے
تھا اپنا ذکر‘ مگر اجنبی زبان میں تھا
نظر پہ دُھند کا پہرا تھا اور آئینہ
کسی کے عکسِ فسوں ساز کے گُمان میں تھا
ہم ایک راہ پہ چلتے تو کس طرح چلتے!
تری زمیں کسی اور ہی مدار میں تھی
مِرا ستارا کسی اور آسمان میں تھا
ہم ایک دُوجے سے ملتے تو کس طرح ملتے!
سَمے کا تیز سمندر جو درمیان میں تھا - جانا ہے ہم کو خواب کی کشتی میں بیٹھ کر
کاجل سے اِک بھری ہُوئی چشمِ سیاہ تک
محاورات
- چہ باک از موج بحر آنرا کہ باشد نوح کشتیباں
- خانہ ملاح در چین است و کشتی در فرنگ
- دو کشتی لڑیں گے تو ایک گرے گا
- ملاح درچین سست وکشتی درفرنگ
- کشتی لالچ ہی کے سبب سے ڈوبتی ہے
- کشتی بہ جانا
- کشتی تباہ ہونا
- کشتی جا لگنا
- کشتی گھاٹ پر لگنا
- کشتی کا پانی چیرنا