لب بام کے معنی

لب بام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ لَبے + بام }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |لب| کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر فارسی صفت |بام| لگانے سے مرکب اضافی |لب بام| بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گا ہے بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٥ء کو "کلیات قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چھت کے کنارے","کوٹھے یا چھت کا کنارہ"]

اسم

صفت ذاتی

لب بام کے معنی

١ - چھت یا کوٹھے کے کنارے پر، چھت کی منڈیر پر، (مجازاً) زوال پذیر، مائل بغروب۔

"لب بام کھڑے پکار نہیں رہے آنے جانے والوں کو۔" (١٩٩٢ء، اردو نامہ، لاہور، ستمبر، ١٧)

شاعری

  • دوپہر کی تھی وہ دھوپ اب ہے کہاں جلوہ گری
    آنکھ سے آنکھ تو خورشید لب بام ملا
  • لگ رہی ہیں ترے عاشق کی جو آنکھیں چھت سے
    تجکو دیکھا ہے مگر ان نے لب بام کہیں
  • آ اے مہ دو ہفتہ لب بام تو بھی آج
    ہے چودھویں کے حسن پہ مغرور چاندنی
  • مہر از روئے معلی جو لب بام آیا
    دیکھیے دیکھیے اب دھوپ گئی گھام آیا
  • ہزاروں کی یاں لگ گئیں چھت سے آنکھیں
    تو اے ماہ کش شب لب بام ہو گا
  • قسمت تو دیکھ ٹوٹی جا کر کہاں کمند
    دو ایک ہاتھ جبکہ لب بام رہ گیا
  • افسوس ہے کہ ہم تو رہے مست خواب صبح
    اور آفتاب حشر لب بام آگیا
  • ڈوبنے والے ستارے اے لب بام آفتاب
    سر زمین ہند میں ہونے کو ہے تو باریاب

Related Words of "لب بام":