ستارہ کے معنی

ستارہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ سِتا + رَہ }نجم، تارا

تفصیلات

iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["افشاں کا گول ٹکڑا","ایک قسم کی آتش بازی","بندوق کی ٹوپی کا وہ حصہ جو گول اور سفید ہوتا ہے","پنج یا شش پہلو نشان جو ہلال کی تصویر میں بناتے ہیں","پیکراں درخش","سورج کے گرد جو کُرّے گردش کرتے ہیں انہیں سیارے کہتے ہیں چاند اور سیاروں کے سوا تمام کرے جو رات کو نظر آتے ہیں ستارے ہیں سورج بذات خود ایک ستارہ ہے مگر زمین کے قریب ہونے کی وجہ سے بڑا نظر آتا ہے ستارے زمین سے اس قدر دور ہیں کہ بڑی بڑی دوربین سے بھی کسی ستارے کا دَور نظر نہیں آتا","گلے کی زنجیر کا گول ٹکڑا","گھوڑے کے ماتھے پر سفید نشان جو انگوٹھے کے نیچے آجائے یہ منحوس سمجھا جاتا ہے","وہ آسمانی کرہ جو ساکن ہو","وہ گول چاندی وغیرہ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جو جوتوں وغیرہ پر لگاتے ہیں"],

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : سِتارے[سِتا + رے]
  • جمع : سِتارے[سِتا + رے]
  • جمع غیر ندائی : سِتاروں[سِتا + روں (واؤ مجہول)]
  • لڑکی

ستارہ کے معنی

١ - ان کروں میں سے ایک کرہ جو رات کو آسمان پر قمقمے کی طرح چمکتے نظر آتے ہیں، نجم، کوکب، تارا۔

"لالی نے گردن اٹھا کر آسمان پر چمکتے ہوئے ستاروں کو دیکھا۔" (١٩٨٦ء، جانگلوس، ١٦)

٢ - [ مجازا ] قسمت، نصیب، طالع۔

"ہمیشہ ستارۂ اقبال روشن و منور اور بادشاہ سدا منصور و مظفر رہے۔" (١٨١٠ء، اخوان الصفاء، ٥١)

٣ - گھوڑے کی پیشانی کا سفید نشان جو اتنا چھوٹا ہو کہ انگوٹھے کے نیچے چھپ جائیں۔

 ستارہ لوگ کہتے ہیں اسے سب کہ جو جائے انگوٹھے کے تلے دب (١٧٩٥ء، فرسنامۂ رنگین، ٧)

٤ - وہ گول گول سنہرے اور روپیلے ٹکڑے جو ٹوپیوں، جوتیوں یا لباس وغیرہ پر چمک دمک کے لیے لگائے جاتے ہیں۔

 تقسیم ہو رہے ہیں وہ خلعت نگاریں سیروں ہے جس میں سلمہ پنسیریوں ستارا (١٩١٨ء، سحر (سراج میر)، بیاض سحر، ١٠٤)

٥ - ٹیکا، نشان، بندی۔

 جو نازک ہو اتنے تو زیور نہ پہنو جبیں پر ذرا سا ستارہ بہت ہے (١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١١٤)

٦ - (طباقی) اس طرح تلا ہوا انڈا کہ بیچ کی زردی پوری برقرار رہے۔

"واللہ ہماری بھابھی جان بھی کیا سلیقہ مند عورت ہیں، ہاتھ لگی روٹی اور تلے ہوئے ستارے (انڈے) باندھ کے ساتھ کر دیتے۔" (١٩٣١ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٦، ٣:٥)

٧ - ایک قسم کی آتش بازی۔

"آتش بازی لائی گئی "ستارہ" اور "ہوائی" آسمان تک پہنچ رہی تھی۔" (١٩٧٥ء، لکھنو کی تہذیبی میراث، ٧٧)

٨ - [ قواعد ] ستارے کا جیسا نشان جو حوالے کے لیے لفظوں پر بنا دیا جاتا ہے۔

"اختتام جمد کی علامت کے طور پر ستارے کا نشان ملتا ہے۔ جسے انگریزی میں Asterisk کہتے ہیں۔" (١٩٧٣ء، جامع القواعد (حصہ نمو)، ٢٠٢)

٩ - گلے میں پہننے کی زنجیر میں لگے ہوئے گول گول چمکدار ٹکڑے۔

 سچ کہا میرن نے یہ روشن ہے تاروں سے سوا ہر ستارہ چاندنی خانم میری زنجیر کا (١٨٧٩ء، جان صاحب، دیوان، ١، ١١٧)

١٠ - پنج یا شش پہلو نشان جو ہلال کی تصویر میں بناتے ہیں یا بندوق کی ٹوپی کا وہ حصہ جو گول اور سفید ہوتا ہے۔ (نوراللغات، جامع اللغات)

ستارہ فہیم، ستارا، نوید۔

ستارہ کے جملے اور مرکبات

ستارہ پرست, ستارۂ خدمت, ستارہ ماہی, ستارہ نما, ستا نوردی, ستارۂ جرات

ستارہ english meaning

A star; A kind of firework; name of a musical instrument with three stringsa kind of pulsemesmerismSitara

شاعری

  • سحر کی شرط نہیں‘ شامِ غم کی قید نہیں
    یہاں جو ڈوب کے اُبھرے وہی ستارہ ہے
  • ہم بھی نصیب سے جو ستارہ نصیب تھے
    سورج کا انتظار کیا اور جل بُجھے
  • یہ چراغ بے نظر ہے یہ ستارہ بے زباں ہے
    ابھی تجھ سے ملتا جلتا کوئی دوسرا کہاں ہے
  • میں آسمان و زمیں کی حدیں ملادیتا
    کوئی ستارہ اگر جھک کے چومتا مجھ کو
  • کیوں مجھ سے لرزتے ہیں دوعالم کے اندھیرے
    میں چاند، نہ سورج، نہ ستارہ نہ دیا ہوں
  • چشمک اس مہ کی سی دلکش دید میں آئی نہیں
    گو ستارہ صبح کا بھی انکھ جھپکانے لگا
  • ستارہ جان ککو پیارا جو ہو وہ مجھ کو پیارا ہے
    بس اے مہرالنسا ملکہ مری آنکھوں کا تارا ہے
  • وہ جو رشک مہ کبھی اس راہ سے نکلا نہ میر
    ہم نہ رکھتے تھے ستارہ یعنی بد اختر ہیں ہم
  • وہ بنا گوش تھا ستارہ صبح
    یا منور تھا گوشوارہ صبح
  • سپہر پایہ ہے وہ آستاں ترا جس میں
    ستارہ وار ہیں گل میخ دیدہ بیدار

محاورات

  • (کی قسمت کا) ستارہ چمکنا
  • ستارہ ‌سازگار ہونا
  • ستارہ اچھا (یا نیک) ہونا
  • ستارہ اچھا ہونا
  • ستارہ اوج پر ہونا
  • ستارہ اور ہونا
  • ستارہ برگشتہ ہونا
  • ستارہ بلند ہونا
  • ستارہ بھاری ہونا
  • ستارہ سنبلہ میں ہونا

Related Words of "ستارہ":