لحد کے معنی
لحد کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَحدْ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(لَحَدَ ۔ دفن کرنا)","دفن کرنا","قبر کا گڑھا","قبر کے اندر کا وہ گڑھا جس میں مردہ رکھا جاتا ہے","وہ بغلی کھو جو قبر کے ایک پہلو میں مردہ دفن کرنے کے واسطے کھودی جاتی ہے","وہ گڑھا جو مردہ نہلانے کے لئے گھر میں کھود لیتے ہیں"]
لحد لَحدْ
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
لحد کے معنی
"نغمی رونے لگا، میں نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا دیا، لحد تیار تھی۔" (١٩٨٨ء، یادوں کے گلاب، ٣٢٦)
"لحد کھدوائی گئی، نہلانے کے تختے کو لوبان یا اگر کی دھونی دی گئی۔" (١٩٠٥ء، رسوم دہلی، سرسید احمد دہلوی، ١٠٧)
لحد کے مترادف
قبر, گور, گڑھا
تربت, ضریع, قبر, گور, گڑھا, مجازاً, مرقد, مزار
لحد english meaning
a place dug in the side of a grave (in which dead bodies are deposited); (in India) a niche or a hollow in which a corpse is washed; (local) a tombgrave
شاعری
- اب شورِ حشر مجھ کو جگائے تو غم نہیں
میں سو لیا لحد میں میری نیند بھر گئی - گل چڑھائیں گے لحد پر‘ جن کو یہ اُمید تھی
وہ بھی پتھر رکھ گئے‘ سینے میں دفنانے کے بعد - ملیں نہ ہار تو میری لحد پہ ہنس دینا
سنا ہے پھول برستے ہیں مسکرانے میں - غنیمت کی لحد ہے اب بھی سوروساز کی محفل
کہ اس کی کاک کا پر ذرہ آتشپارہ ہوتا ہے - ملے خاک میں تو بھلا ہوا کہ فنا سے پہلے ہوئے فنا
نہ لحد کا غم نہ مزار کا نہ خیال غسل و کفن ذرا - ہو ڈھیر اکیلا جنگ میں تو خاک لحد کی پھانکے گا
اس جنگل میں پھر آہ نظیر اک بھنگا آن نہ جھانکے گا - شب فرقت کی آمد پا کے آغوش لحد پھیل
قضا کی مہربانی ہے اجل سرگرم احساں ہے - آغوش لحد میں جبکہ سونا ہوگا
جزخاک نہ تکیہ نہ بچھونا ہوگا - ہو ڈھیر آکیلا جنگل میں تو خاک لحد کی بھانکے گا
اس جنگل میں پھر ان نظیر اک بھنگاآن نہ جھانکے گا - منظور روحکو نہیں افشاے راز عشق
آنسو ہماری شمع لحد کیا مجال دے
محاورات
- آغوش لحد میں جا سونا۔ سونا یا لیٹنا
- آغوش لحد میں جا گرنا
- آغوش لحد میں سلا دینا یا سلانا
- آغوش لحد میں سونا
- ازمہد تا لحد
- لحد بھرنا
- لحد پاؤں لٹکائے بیٹھے ہیں،دیکھو قبر میں پاؤں
- لحد سے اٹھنا
- لحد کھودنا
- مہد سے لحد تک