لنگر کے معنی
لنگر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَن (ن غنہ) + گَر }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم اور گا ہے بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٨٠ء کو "دکنی ادب کی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(ف) مکار","بڑے آدمیوں کا باورچی خانہ جہاں نوکر چاکر کھانا کھاتے ہیں","پشت وپناہ","حیلہ گر","خیملہ کھڑا کرنے کا موٹا رسا","سدا برت","لنگ بمعنی ٹھیرنا","لوہے کا ایک نوکدار وزن جو جہاز میں رسے یا زنجیر سے باندھ کر رکھ رہتا ہے جہاں جہاز کھڑا کرنا ہو وہاں اسے سمندر میں گرا دیتے ہیں جہاز پھر اپنی جگہ سے نہیں ہلتا","وہ جگہ جہاں فقرا کو کھانا تقسیم ہوتا ہے","وہ کھانا جو روز فقرا کو بانٹا جائے"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : لَنْگَروں[لَن + گَروں (و مجہول)]"]
لنگر کے معنی
[" شدادید کے دریائے خوں میں شناور جہاں کے پرآشوب کشتی کی لنگر (١٩١٤ء، (فرہنگ آصفیہ)۔)"]
[" ادھر ان کو یہ جلدی ہے کہ ساحل پر اتر آؤ ادھر طوفان کا یہ عالم کہ لنگر رقص کرتا ہے (١٩٦٧ء، سہلٹ میں اردو (رضیہ راحت)، ٢١٢)"," اسی جاپہ اسی شب کو لنگر رہا سحر کو وہ پالیں اڑا کر چلا (١٨٨٠ء، مثنوی طلسم جہاں، ١٠)"," کیوں کر بنے بناؤ جو قسمت کا ہو بگاڑ لنگر تھا ضرب کا کہ دبے جاتے تھے پہاڑ (١٩٤٢ء، خمسۂ متحیرہ، ٥٨:٣)","\"ملکہ نے یہ منت مانی کہ اگر میرا بیٹا صحیح سلامت وآپس آئے تو ہاتھی کے لنگر (زنجیر) کے وزن کے برابر ایک لنگر طلائی بنوا کر حسینی علم پر چڑھاؤں گی۔\" (١٩٠٤ء، مضامین محفوظ علی، ٢)","\"گھڑی (کلاک) میں ایک لنگر پر وقت ادھر سے ادھر جنبش کھایا کرتا ہے جسے انگریزی میں پنڈولم (Pendulum) کہتے ہیں۔\" (١٩٢٢ء، نگار، فروری، ١، ٦٥:١)","\"چالیس پچاس فاقہ کرنے کے بعد سردار بھگت کا لنگر دو پونڈ بھاری ہو گیا۔\" (١٩٢٩ء، اودھ پنچ، لکنھؤ، ٢٦، ٥:١٤)","\"انہی میں ایک جگہ لنگر لنگوٹے، ایک طرف جبے اور عمامے . تھیلیوں اور پوٹلیوں میں بندھے اٹم لگے ہوئے تھے۔\" (١٨٨٠ء، نیرنگ خیال، ٥٠:٢)","\"لنگر، تیغا، قفلی ہوتے ہوتے شہزادے نے رخشاں کی کمر بند زنجیر میں ہاتھ ڈال کر ایک ہی قوت میں سر بلند کیا۔\" (١٩٤٣ء، دلی کی چند عجیب ہستیاں، ٥٨)"," کیوں لنگروں سے جوش جنوں میں نہ ہو نمود بانے ہمارے پاؤں میں یہ بانکپن کے ہیں (١٨٥٢ء، دیوان، برق، ٢٣٧)"," جو بن سنین سج کر گج مست ہو چلی ہے لنگر سو پیجناں ہور گھر نگراں کی کھبلی ہے (١٥٨٠ء، ظہور ابن ظہوری ترشیتری (دکنی ادب کی تاریخ)، ٤٣)","\"سفید دوپٹہ تھا وہ کھولا اور اس کے نیچے اور ایک لنگر ریشیم تھا وہ کھولا۔\" (١٩١١ء، ظہیر دہلوی، داستان غدر، ٢١٨)","\"بڑے بڑے لنگر اور لکے لیے کنکوے سے زیادہ ڈور لوٹنے کی فکر میں تھے۔\" (١٩٦٥ء، کانٹوں میں پھل، ٦)","\"حجم معلوم کرنے کے لیے انہیں کسی بوجھ یا لنگر مثلاً پتھر یا لوہے کے ٹکڑے کے ساتھ باندھ کر ڈبویا جاتا ہے۔\" (١٩٧١ء، عملی کیمیا، ٣١)","\"یہ رشتکیں لنگروں سے ٹوٹ کر پانی کی سطح پر بھی اسی حالت میں زندگی جاری رکھ سکتی ہیں۔\" (١٩٦٨ء، بے تخم نباتیات، ١٥٨:١)","\"ہمیں لنگر کے لیے لے جایا گیا۔\" (١٩٩٢ء، اردو نامہ، لاہور، جولائی، ٢٠)"," یہ سب کچھ لے کے لنگر میں آکر وہاں کھانے کی بابت کچھ بتا کر (١٩٣٦ء، جگ بیتی، ١٥)","\"سب ان ہی کی طرح غریب اور فاقہ کش تھے، خود بھی پہنچے، لنگر سے کھانا بٹ رہا تھا۔\" (١٩٧٨ء، روشنی، ٢٩٩)"]
لنگر کے مترادف
شاقول
بوجھ, بہمار, پنڈلم, تمکین, خانقاہ, خیرات, رسا, زنجیر, سرکش, سِیَون, شاقول, طبع, لنگوئی, لنگوب, لٹکن, محافظ, ناگوار, نگہبان, وزن, وقار
لنگر کے جملے اور مرکبات
لنگر خانہ, لنگر انداز, لنگربندی, لنگر رسا, لنگر گاہ
شاعری
- روحِ درویش تو ہے لنگر میں
اور بدن اُس کا خانقاہ میں ہے - ابروئے خم گشتہ کشتی چہرہ ہے دریائے حسن
کھل گیا جب گیسوئے پرپیچ لنگر ہو گیا - جوبن سنین سج کر گج مست ہو چلی ہے
لنگر سو پیجناں ہور گھونگراں کی کھلبلی ہے - ہو جگہ نرم اس پہ اس کو لٹال
دست و پا میں پھر اس کے لنگر ڈال - جوش غم پکڑیا ہے دیو ونہہ کا لنگر تمیں
آمی کی کشتی میں بیٹھا ہوں کرو تم سے غیاث - ادھر ان کو یہ جلدی ہے کہ ساحل پر اتر آؤ
ادھر طوفاں کا یہ عالم کہ لنگر رقص کرتا ہے - دروازے پر سبیلیں ہیں لنگر ہیں جا بجا
رستے ہیں مثل آئینہ قلب باصفا - شداید کے دریائے خوں میں شناور
جہاں کے پر آشوب کشتی کی لنگر - کیوں کر ضعیف لنگر کوہ گراں اٹھائے
صابر حسین سا ہو تو یہ سختیاں اٹھائے - ڈوبا کیا جہاز پہ لنگر نہ اٹھ سکا
دہشت سے کافروں کا کبھی سر نہ اٹھ سکا
محاورات
- پاؤں لنگر میں ہونا
- لنگر پر ہونا
- لنگر جاری ہونا
- لنگر لنگوٹا آکے رکھنا یا دینا
- لنگر ڈالنا