لپک کے معنی
لپک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَپَک }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ اسم |لپکنا| کا حاصل مصدر |لپک| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اچلنے دبنے مڑنے وغیرہ کی وقت","لپکنا کا","کود چھلانگ","کوندا بجلی کی"]
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
لپک کے معنی
"ان میں ذہانت کی لپک تھی۔" (١٩٦٧ء، اردو، کراچی، جولائی، ٢٩)
"ایک طرف خون آشام آرزؤوں کی لپک ہوتی ہے۔" (١٩٤٩ء اک محشرِ خیال، ٢٠)
"میں تمہیں آج وہی رقص دکھانا چاہتی ہوں جسے کے شعلوں کی لپک نے مجھے جلا کر راکھ کر ڈالا تھا۔" (١٩٨٦ء، غالب رائل پارک میں، ٩٤)
"اسی لمحے ایک نئی سوچ کی لپک نے میرے دماغ کو جھنجھوڑ دیا۔" (١٩٧٩ء، ریت کی دیوار، ٢٤)
"زائد چوڑی (ریل) اوپر رہے اور کم چوڑی نیچے اس طریقے سے ریل میں لپک نہیں آتی۔" (١٩١٣ء، انجینیرنگ بک، ١٠)
"پیسے ہی میں سیر بھر گجک، واہ ری تیری لپک۔" (١٩٠١ء، راقم عقد ثریا، ٨٢)
لپک کے مترادف
چھلانگ, روانی, کود
تڑپ, جبنش, جست, جھپٹ, چمک, چھلانگ, دھڑک, روشنی, سوزش, شعلہ, لاٹ, لپٹ, لپھ, لچک, لو, ٹیس, کود, کوند
لپک کے جملے اور مرکبات
لپک لپک کر
لپک english meaning
(see under لپکنا V.I *)boundleapswiftness
شاعری
- دونوں کو ایک کرتی ہے بڑھ کر لگی کی آگ
اُٹھی یہاں سے آنچ‘ وہاں تک لپک گئی - وہ سراپا دیئے کی لوجیسا
میں ہوا ہوں ادھر لپک ہے وہی - ہر شجر نخل چنار آتش دوزخ کی نظیر
وہ لپک آنچ کی جس سے کہ جلے چرخ اثیر - اس وقت ہوش عاشق ثابت قدم رہے کیوں
سلطان حسن آوے جب ناز کی لپک سوں - کمر اس کی نہ دیکھی کہ کروں اوس کا وصف
تھی وہ اک آہوے دل کے لیے چیتے کی لپک - دوزخ کے بھی شعلوں میں نہ ہوگی لپک ایسی
زائل ہوئی جاتی ہے بصارت چمک ایسی - تیغ جب بڑھتی ہے سب فوج سرک جاتی ہے
یہ وہ شعلہ ہے کہ تا چرخ لپک جاتی ہے - پروانے کو شعلہ کی لپک کھینچ لے آئی
انجام کو پہنچا دیا انجام سے پہلے - گلگشت چمن کیا ہے لو ہاتھ میں آئینہ
اس اپنے خط رخ کے سبزے کی لپک دیکھو - اپنی محرومی پہ بل کھاتے ہوئے‘ جھنجھلا کر
جاگ اٹھا ہے خیال
پیر ہن شعلے کی مانند لپک اٹھے ترا
محاورات
- لپک کر آنا
- لپک کرنا
- لپکا اس بات کا ہے
- لیک لیک گاڑی چلے لیک چلے کپوت،لپک چھوڑ تین ہی چلیں کوی سنگھ سپوت
- منہ سے بات اچکنا، چھیننا، لپکنا، لے لینا یا لینا
- کوندا لپکنا