لہک کے معنی
لہک کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَہَک (فتحہ ل مجہول) }
تفصیلات
iسنسکرت سے ماخوذ |لہکنا| کا حاصل مصدر |لہک| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٥٥ء کو "دیوان یقین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(امر) لہکنا کا","(س ۔ لَس ۔ کھیلنا، کودنا، ناچنا)","آب و تاب","جوشِ سرسبزی","خوشبو جو ہوا کے ساتھ پھیلے","زبانۂ آتش","زیانہ آتش","نموے سبزہ دریا حین"]
لہکنا لَہَک
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
لہک کے معنی
سمجھے ہوئے آتش گل کی لہک کو ہم مقصود بلبلوں کو جلانا ہے چند روز (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانۂ الہام، ١٦٢)
"چال ایسی تھی کہ . گویا دائیں کو ایک من مانے ترچھے حساب سے بھی رواں ہیں، آرٹسٹ والی لہک حرکات میں مسلسل رہتی۔" (١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مارچ، ٣٢)
"رنگ آمیزی، رنگینی . چمک دمک، لہک . یہ وہ محاسن ہیں جو فنون لطیفہ کو محبوب اور انبساط آفریں بناتے ہیں۔" (١٩٥٨ء، تنقیدی نظریات، ٢٣٨)
بہار جل کے خزاں ہو، خزاں لہک کے بہار چمن میں ایسے شگوفے بھی چھوڑ سکتا ہوں (١٩٤٣ء، شبنمستان، ١١٢)
کمر میں سانس لیتی یوں لہک ہے صبا سے شاخ گل میں جیوں لجک ہے (١٧٧٤ء، مثنوی تصویر جاناں، ٤٤)
"لہک: یعنی لہکتی ہوئی آواز نکلنا، یعنی سر کو لہکا کے ادا کرنا۔" (١٩٢٧ء، نغمات الہند، ٤٠)
"چیری کے شگوفوں کی لہک میں میں سیدھی باہر آگئی۔" (١٩٦١ء، سات سمندر پار، ١٦)
لہک کے مترادف
بہار, شعلہ, جوبن
آب, بہار, جوبن, جوش, چمک, دمک, سرسبزی, شعلہ, لاٹ, لپٹ, لو, لوکا, لہر, لہلہاہٹ, مہک
لہک کے جملے اور مرکبات
لہک مہک
شاعری
- قد ترا‘ ازبسکہ رکھتا ہے لٹک جوں شاخ گل
باد کے چلنے سے جاتا ہے لہک جوں شاخ گل