ماری کے معنی
ماری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ما + ری }
تفصیلات
١ - ضرب، مار، پٹائی۔, m[]
اسم
اسم نکرہ
ماری کے معنی
١ - ضرب، مار، پٹائی۔
شاعری
- آدم ، اک دمڑی کی حقیا کو رہے عاجز سدا
ہم کو کیا کیا پیچوان اور گڑ گڑی پر ناز ہے
غور سے دیکھا تو اب وہ یہ مثل ہے اے نظیر
باپ نے پدڑی نہ ماری بیٹا تیر انداز ہے - ہوئے اک بوسہء پائے حنائی دے کے یہ نازاں
کہ گویا لات ماری آپ نے تربت پہ حاتم کی - وہ کہیں چوکتے ہیں طعنوں سے
کوئی موقع ملا کہ ماری بات - کہوں میں کس سے بپت کی ماری کون سنے مجھ دل کی پیر
گھر سے تو باہر آنے کو شرم ہوئی ہے دامنگیر - اس ہمسر بے وارث اندوہ کی ماری کا
اس دختر بے مشفق نادان بچاری کا - وہ حضرت کی آمد سواری کا لطف
سلامی میں تھا چاند ماری کا لطف - بلچک وہیں اک ماری کلائی پہ جو اک بار
پنجے سے ستمگر کے گرا گرز گراں بار - جلوہ اس مہ کی ہے سواری کا
چو طرف غل ہے چاند ماری کا - لیجا کی غنیماں کو ن ماری پچھار
موا سانکون لا عقل کی جھارے جھار - خزاں گج بتی کی جونا اچہ موکے
کل اس کی چھاتی پو ماری مو کے
محاورات
- آ بے سونٹے تیری باری‘ کان چھوڑ کنپٹی ماری
- آؤ بوا لڑیں لڑے ہماری بلا (بلا لگے تجھے)
- آبوا لڑیں، لڑے ہماری بلا
- آبے سوٹے تیری باری کان چھوڑ کنپٹی ماری (پڑ پڑی جھاڑی)
- آج ہماری کل تمہاری دیکھو لوگو پھیرا پھاری (پھیری)
- اب جگ ٹوٹا، پو ماری جائے گی
- اپنا ماریگا تو پھر چھاؤں میں بٹھائیگا
- اسے وہاں ماریے جہاں پانی نہ ملے
- اندھیرے میں تیر چلانا / اندھیرے میں چاند ماری کرنا
- اونچ نیچ میں بوئی کیاری جو ابجے سو بھائی ہماری