مانوس کے معنی
مانوس کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ما + نُوس }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے تکلف ہونا","(اَنَسَ ۔ بے تکلف ہونا)","اُنس گرفتہ","اُنس کردہ شدہ","انسی کردہ","خُو کردہ شدہ","شیر وشکر","گھلا مِلا","ہلا ہِلا","ہلا ہوا"]
اُنس مانُوس
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
مانوس کے معنی
"دل کے متعلق کہتے ہیں کہ کسی کے ساتھ برسوں رہتا ہے مانوسں نہیں ہوتا۔" (١٩٧٨ء، براہوی لوک کہانیاں، ١٣٥)
"پاکستان میں لاکھوں ایسے انسان بہتے ہیں جو ایک مانوس طرز فکر، ایک بنے بنائے . اسلوب بیاں کو قرنوں سے دیکھتے آئے تھے۔" (١٩٨٦ء، کلیات منیر (جنگل میں دھنک)، ٨)
مانوس کے مترادف
پیارا, مالوف
پسند, پسندیدہ, پیارا, خوگر, خُوگر, راغب, عزیز, مائل, مالوف, محبوب, مرغوب
مانوس english meaning
associated; attachedfriendlyfamiliarintimateattachedfamiliar (with)used (to) [A ~ انس]used (to) [A~انس]
شاعری
- وحشی مزاج از بس مانوس بادیہ ہے
ان کے جنوں میں جنگل اپنا ہوا ہے گھرسا - گئے دنوں کا سراغ لے کر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا‘ مجھے تو حیران کرگیا وہ - لے کے تیرے لمس کی مانوس خوشبو آگئے
جب بھی میں تنہا ہوا‘ یادوں کے جگنو آگئے - اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی
تُو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا - مانوس جو ہوتے‘ خلش درد سے تم بھی
پھر دل کے دکھانے کا کبھی نام نہ لیتے - … کئی سال ہوگئے
خوابوں کی دیکھ بھال میں آنکھیں اُجڑ گئیں
تنہائیوں کی دُھوپ نے چہرے جلادیئے
لفظوں کے جوڑنے میں عبارت بکھر چلی
آئینے ڈھونڈنے میں کئی عکس کھوگئے
آئے نہ پھر وہ لوٹ کے‘ اِک بار جو گئے
ہر رہگزر میں بِھیڑ تھی لوگوں کی اِس قدر
اِک اجنبی سے شخص کے مانوس خدّوخال
ہاتھوں سے گر کے ٹوٹے ہُوئے آئنہ مثال
جیسے تمام چہروں میں تقسیم ہوگئے
اِک کہکشاں میں لاکھ ستارے سمو گئے
وہ دن‘ وہ رُت ‘ وہ وقت ‘ وہ موسم‘ وہ سرخُوشی
اے گردشِ حیات‘ اے رفتارِ ماہ و سال!
کیا جمع اس زمیں پہ نہیں ہوں گے پھر کبھی؟
جو ہم سَفر فراق کی دلدل میں کھوگئے
پتّے ج گر کے پیڑ سے‘ رستوں کے ہوگئے
کیا پھر کبھی نہ لوٹ کے آئے گی وہ بہار!
کیا پھر کبھی نہ آنکھ میں اُترے گی وہ دھنک!
جس کے وَفُورِ رنگ سے چَھلکی ہُوئی ہَوا
کرتی ہے آج تک
اِک زُلف میں سَجے ہُوئے پُھولوں کا انتظار!
لمحے‘ زمانِ ہجر کے ‘ پھیلے کچھ اِس طرح
ریگِ روانِ دشت کی تمثال ہوگئے
اس دشتِ پُرسراب میں بھٹکے ہیں اس قدر
نقشِ قدم تھے جتنے بھی‘ پامال ہوگئے
اب تو کہیں پہ ختم ہو رستہ گُمان کا!
شیشے میں دل کے سارے یقیں‘ بال ہوگئے
جس واقعے نے آنکھ سے چھینی تھی میری نیند
اُس واقعے کو اب تو کئی سال ہوگئے!! - وہی مانوس لہجہ تھا، وہی آواز تھی امجد
مگر جو مڑکے دیکھا تو پکارا اور تھا کوئی - کسی مانوس سے لہجے کا اشارا مل جائے
معجزہ ہائے بیاں تک کوئی جاسکتا ہے - اس پہاڑی علاقے میں اک گاؤں کے موڑ پر آتی جاتی بسوں کے لیے
دو درختوں کی مشفق گھنی چھاؤں میں گرم چائے کی مانوس خوشبو بھی ہے - انجان نگاہوں کی یہ مانوس سی خوشبو
کچھ یاد سا پڑتا ہے کہ پہلے بھی ملے ہیں
محاورات
- کان مانوس ہونا