مبصر
{ مُبَص + صِر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٥٥ء کو "دیوان یقین"" میں مستعمل ملتا ہے۔
["بصر "," مُبَصِّر"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع : مُبَصِّرِین[مُبَص + صِرِین]
مبصر کے معنی
١ - دیکھنے والا، بینائی رکھنے والا، بصارت رکھنے والا، صحب بصر۔
عدو بھی وہ جو مبصر نہ اعور واعمش وہی کہ جن سے نہ تھی قوت بصر زائل (١٩١٣ء، صحیفۂ والا، ١١٧)
٢ - پرکھنے والا، کھرکھوٹا دیکھنے والا، صراف، اچھائی برائی جانچنے والا، اہل نظر، دانا، سیانا، عقل مند۔
"وہ بہ یک وقت محقق بھی ہیں اور مورخ بھی، ادیب بھی ہیں اور شاعر بھی، مبصر بھی ہیں اور مقرر بھی۔" (١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، حیات و خدمات، ١٨٣:٣)
٣ - مندوبین، نگراں بطور ثالث۔
"وہاں اقوام متحدہ کے مبصرین متعین کر دیے جائیں۔" (١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١٢٠)
٤ - [ نشریات ] تبصرہ نشر کرنے والا۔
"تاریخ عالم کا مبصر ہونے کے باوجود ان کا یہ کہنا تعجب خیز تھا۔" (١٩٩٥ء، اردونامہ، لاہور، کراچی، ٢٠)
مترادف
صراف, ناقد
انگلش
["causing to see or understand; provident; penetrating"]