مجبور کے معنی
مجبور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَج + بُور }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٧٩٥ء کو "دیوان قائم" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ناچار کرنا","(جَبَرَ ۔ ناچار کرنا)","بے بس","جبر کیا گیا","دبا ہوا","مجبوراً (کرنا ہونا کے ساتھ)"]
جبر مَجْبُور
اسم
صفت ذاتی ( واحد ), متعلق فعل
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : مَجْبُوروں[مَج + بُو + روں (و مجہول)]"]
مجبور کے معنی
["\"اٹھ کر اپنے کوٹھری جیسے کمرے میں چلا گیا، مجبور لاچار، کچھ تھکا تھکا سا۔\" (١٩٨٢ء، خدیجہ مستور، بوچھار، ١٤٢)"]
["\"مجبور لوہار سے کواڑ تڑوانے پڑے۔\" (١٩١٥ء، گرداب حیات، ٣٨)"]
مجبور کے مترادف
اٹکا, قاصر, عاجز, سوختہ بال, معذور, پابجولاں, پاشکستہ, ناچار
تنگ, دق, دِق, ناچار
مجبور کے جملے اور مرکبات
مجبور محض
مجبور english meaning
constrainedforced compelledhelpless [A~جبر]
شاعری
- اشکِ مجبور کو تحقیر کی نظروں سے نہ دیکھ
یہی قطرہ کبھی طوفان میں ڈھل جاتا ہے - سوچا تھا اب نہ لوٹ کے آئیں گے ہم کبھی
آواز دی کسی نے تو مجبور ہوگئے - مجبور ہوکے دل سے پھر آنا پڑا وہیں
گزرے تھے جس مقام سے دامن بچا کے ہم - مقدر نہ بدلا تو مجبور ہوکر
خدا کتنے بدلے ہیں خلقِ خدا نے! - تم بھی مجبور ہو ہم بھی مجبور ہیں
بے وفا کون ہے، باوفا کون ہے - انسان اپنے آپ میں مجبور ہے بہت
کوئی نہیں ہے بے وفا افسوس مت کرو - ایک دم میں ہوگیا افسانہ ہستی تمام
شکر ہے اس کا کہ میں مجبور ابو گل نہ تھا - وہاں خود ہی آپے سے میں دور تھی
اندھیرے میں گھر نے سے مجبور تھی - کرے کیا کہ دل بھی تو مجبور ہے
زمیں سخت ہے آسماں دورہے - اڑگئے اغیار سنتے ہی مری آواز پا
رہ گئی محفل میں عذر لنگ سے مجبور شمع
محاورات
- دل سے ناچار (مجبور) ہونا
- مجبور کرنا
- مجبور ہونا