محرقہ

{ مُح + رِقَہ }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم صفت |مُحْرِق| کے آخر پر |ہ| بطور لاحقہ تانیث لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم نیز صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٩ء کو "رسالہ کرہ کا علم و عمل" میں مستعمل ملتا ہے۔

["حرق "," مُحْرِق "," مُحْرِقَہ"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر )

محرقہ کے معنی

١ - جلا دینے والا، (مجازاً) نہایت گرم، دہکا ہوا۔

"آفتاب تمام سال میں اس مقام پر جو منطقۂ محرقہ میں ہے عمود وار رہتا ہے۔" (١٨٣٩ء، رسالہ کرہ کا علم، عمل، فہرست، ١٨)

٢ - [ طب ] ایک قسم کا بخار جس میں ایک مخصوص جرثومے سے آنتوں میں سوزش اور ورم آجاتا ہے، یہ ایک خاص میعاد تک رہتا ہے اگر مہلک ثابت نہ ہو تو میعاد پوری ہونے کے بعد خود بخود اتر جاتا ہے، تپ محرقہ۔

"تپ محرقہ (Typhoid) اس بیماری کا سبب ایک بیکٹیریم ہوتا ہے۔" (١٩٨٥ء، حیاتیات، ٣٥٦)

٣ - ایک قسم کے پانسے کا نام۔

"بندقہ، محرقہ، خرمہرہ کی عام جواریوں پر غالب ہونے کے واسطے پانسہ پھینکتے ہیں۔" (١٩١٤ء، محل خانۂ شاہی، ٨٧)

مرکبات

محرقۂ بطنی