محرور کے معنی

محرور کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مَح (فتحہ م مجہول) + رُور }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |صفت| ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٩٨ء میں "مہرسوز" میں دیوان میں مستعمل ہوا۔, m["گرم یا آزاد ہونا","(حَرَّ ۔ گرم یا آزاد ہونا)","پر شہوت","گرم مزاج","وہ جسے غلامی سے آزادی دی گئی ہو"]

حرر حَرارَت مَحْرُور

اسم

صفت ذاتی

محرور کے معنی

١ - گرم نیز گرم مزاج والا، خشم ناک، بخار میں مبتلا۔

 اک قیامت تھا آخری دیدار جوش پر تھی طبیعیت محرور (١٩٧٥ء، خروش خم، ١٦٠)

٢ - مست؛ پرشہوت؛ وہ جسے غلامی سے آزادی دی گئی ہو۔ (جامع اللغات)

٣ - دُبلا نحیف۔ (فرہنگ عامرہ)

محرور کے جملے اور مرکبات

محرور المزاج

شاعری

  • گرمیاں آتی ہیں پھر آتے ہیں دن وحشت کے
    اب کے بچنے کے نہیں عاشق محرور مزاج

محاورات

  • قلب محرور مسکن ہونا

Related Words of "محرور":