محروس

{ مَح (فتحہ م مجہول) + رُوس }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |صفت| ہے اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٨٥٥ء کو "غزوات حیدری" میں مستعمل ملتا ہے۔

["حرس "," حِرَاسَت "," مَحْرُوس"]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : مَحْرُوسات[مَح (فتحہ م مجہول) + رُو + سات]

محروس کے معنی

١ - حراست میں لیا گیا، زیر نگرانی۔

"تاکہ ہم ان کو مرہوب عتاب بادشاہی سمجھ کر محروس و منکوپ پاس بزرگان معطوف الیہ کے لے جاویں۔" (١٨٥٥ء، غزوات حیدری، ٣٦)

٢ - نگہبانی کیا گیا، حفاظت کیا گیا، محفوظ، دیکھ بھال کیا ہوا، نگہداشت کیا ہوا۔

"اور اب وہ ہوائی جہازوں کو محروس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں کامیاب ہوائی حادثے کرا رہے ہیں۔" (١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ٥١٤)