مختصر کے معنی
مختصر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُخ + تَصَر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |اسم نیز صفت| ہے۔ اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "حسن شوقی" کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["(اِختَصَرَ ۔ انتخاب کرنا)","اختصار کیا گیا","انتخاب کرنا","جو دراز نہ ہو","جو طویل نہ ہو","خلاصہ کیا گیا","ذرا سا"]
خصر اِخْتِصار مُخْتَصَر
اسم
صفت ذاتی, اسم کیفیت ( مذکر )
مختصر کے معنی
[" ہمارا قصۂ رنگیں کہ مختصر بھی نہیں دعائے ترک محبت میں کچھ اثر بھی نہیں (١٩٨٨ء، مرج البحرین، ١٠٦)","\"یہ شخص تھا تو مختصر سا اور اس کی ناک اونچی نکیلی تھی۔\" (١٩٤١ء، پیاری زمین، (ترجمہ)، ١٠٦)"]
["\"اتمام اس مختصر کا ١٢٦٥ء ہجری میں ہوا۔\" (١٨٤٨ء، توصیف زراعت، ٤)"]
مختصر کے مترادف
جیبی[1]
انتخاب, تھوڑا, چھوٹا, خلاصہ, مجل, مجمل, موجز, کسیقدر
مختصر کے جملے اور مرکبات
مختصر نویسی, مختصر افسانہ, مختصر سی بات, مختصر طویل, مختصر کشی, مختصر نگاری, مختصر نویس
مختصر english meaning
abbreviatedabridgebriefconciseepitemizedepitemized [A~اختصار]shortsuccinctsummary
شاعری
- شرحِ غم تو مختصر ہوتی گئی اس کے حضور
لفظ جو منہ سے نہ نکلا‘ داستاں بنتا گیا - غمِ عمر مختصر سے ابھی بے خبر ہیں کلیاں
نہ چمن میں پھینک دینا کسی پھول کو مسل کر - کُھل گیا یہ راز‘ کتنی مختصر ہے زندگی
خاک میں ملتے ہوئے گلہائے خنداں دیکھ کر - وہ شورشیں‘ نظامِ جہاں جن کے دَم سے ہے
جب مختصر کیا‘ انہیں انساں بنادیا - یہ حیاتِ مختصر ہی کاٹنا دشوار ہے
کیا کروں گا لے کے عمرِ جاوداں تیرے بغیر - یہ سات آسمان کبھی مختصر تو ہوں
یہ گھومتی زمین کہیں ٹھیرنے تو دے! - بچھڑ کے تجھ سے نہ جی پائے، مختصر یہ ہے
اس ایک بات سے نکلی ہے داستاں کیا کیا - چھوٹے سے سن میں جو آئی اس کو موت
حلہ جنت بھی پایا مختصر - تجھ عشق کے درس میں برپا ہوا مطول
اپنا وصال پیارے کی مختصر نہ بھیجا - کہاں وقت کہنے کو سب سر بسر
برے بولتی ہوں تجھے مختصر
محاورات
- بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
- قصہ مختصر کرنا
- قصہ مختصر ہونا
- مختصر کرنا
- کار دنیا کسے تمام نہ کرد۔ ہرچہ گیرید مختصر گیرید
- ہر چہ گیرید مختصر گیرید