مدام کے معنی

مدام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مُدام }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |اسم نیز صفت اور مستعمل فعل| ہے۔ اردو میں بطور صفت نیز متعلق فعل اور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو"قلی قطب شاہ" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جاری کرانا","(اَدَام ۔ جاری کرانا)","بلا ناغہ","علی التواتر","علی الدّوام","ہمیشہ رکھا گیا"]

دوم مُدام

اسم

صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث )

مدام کے معنی

["١ - ہمیشہ، دائم، متواتر، مسلسل، لگاتار۔"]

[" جھلملاتا ہے میرے اشکوں کی چلمن پہ مدام کہکشاں پر ثبت ہیں کس کے قدم تیرے سوا (١٩٩٤ء، افکار (مظفر حنفی)، کراچی، نومبر، ٥٣)"]

["١ - شراب"]

["\"مدام . شراب، اس لیے کہ اس کا نشہ مداومت چاہتا ہے یا یہ کہ مدت تک خم میں پڑی رہتی ہے۔\" (١٩٢٣ء، مخزن الجواہر، ٧٧٧)"]

مدام کے مترادف

سدا, ہمیشہ, نت

برابر, جاوداں, دائم, دائمی, دارُو, سدا, شراب, لگاتار, متواتر, مستمر, مسلسل, مے, نت, نِت, ہمیشہ

مدام english meaning

perpetually

شاعری

  • جس جگہ دورِ جام ہوتا ہے
    واں یہ عاجز مدام ہوتا ہے
  • دشمن کو نہ کیوں شربِ مدام آوئے میسر
    رہتی ہے اودھر ہی نگہ یار ہمیشہ
  • وصل مدام سے بھی ہماری بجھی نہ پیاس
    ڈوبے ہم آب خضر میں اور نیم جاں رہے
  • عاشق مدام حال پریشاں سوں شاہ ہے
    آشفتگی کے بیچ ہے دائم فراغ گل
  • کیا تھمے مینھ سقف چھلنی تمام
    چھت سے آنکھیں لگی رہے ہیں مدام
  • زبس ہے گرم تگاپو مدام مثل صبا
    تخیلی میں رہی اوس کی شکل ہی اشکال
  • مدام خاک اڑایا کرے بیاباں میں
    کھلے رہیں مرے وحشت زدہ کے بند قبا
  • تجھ چشم مست سے مئے گل گوں کے جام میں
    کرتا رہا مدام کلیجا تھلک تھلک
  • مونین ہور دل میں لگیا ہے مدام بحث
    چپ رہ توں عقل کرتی وو دونوں کلام بحث
  • دل کوں تری پرت سوں لگیں دیکھ مدام بحث
    کرتے ہیں تن پہ جب ہور روں روں تمام بحث

Related Words of "مدام":