مسند کے معنی
مسند کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُس + نَد }{ مُسَن + نَد }{ مَس + نَد }
تفصیلات
١ - دوسرے کی سند سے بیان کیا گیا، سہارا دیا گیا۔2۔حکم، جو کچھ کسی کے متعلق کہا جائے۔, ١ - جس پر تکیہ کیا جائے یا ٹیک لگائی جائے۔, iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٩٤ء کو "جنگ نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(نحو) خبر","تکیہ گاہ","تکیہ لگا کر بیٹھنے کی جگہ","چار بالش","دوسرے کی سند سے بیان کیا گیا","سہارا دیا گیا","لغوی معنی تکیہ","لفظی معنی وہ جگہ جس پر آدمی سہارا لے کر بیٹھے","نوشہ پر بیٹھنے کی جگہ","وہ اونچا فرش جس پر امرا، پیر وغیرہ بیٹھتے ہیں"]
سند مَسْنَد
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مَسْنَدوں[مَس + نَدوں (و مجہول)]
مسند کے معنی
"کھانا کبھی مسند یا تکیے پر ٹیک لگا کر نہ کھاتے اور اس طرح کھانے کو ناپسند فرماتے۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٢٠٤:٢)
"اس نے بانہراراں عزت و اکرام فقیر کو لا کر مسند پر بٹھایا۔" (١٩٩٤ء، صحیفہ، لاہور، اپریل، جون، ٤١)
"پھر اسے مسند پر بٹھا کر سرخ بنارسی اس کے سر پر ڈالی جاتی ہے۔" (١٩٨٢ء، پٹھانوں کے رسم و رواج، ٨٦)
عابد بیمار ہم جاتے ہیں آنکھیں کھول دو اب ہمارے بعد اس مسند کے وارث تم ہی ہو (١٩٠١ء، شہادت، ٦٠)
"جنرل ٹکا خان مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کی گدی اور جنرل نیازی سپہ سالار کی مسند پر۔" (١٩٧٧ء، میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا، ١١٦)
"آکسفورڈ یونیورسٹی میں اردو کی مسند قائم ہوگئی ہے جس کا منشا یہ ہے کہ اس زبان کی تحقیق کی طرف توجہ کی جائے۔" (١٨٦١ء، خطبات گارساں دتاسی، ٢٨٦)
مسند کے مترادف
آسن, تخت, ٹاٹ, کرسی, سنگھاسن, نشست
اورنگ, بدمعاش, تخت, تکیہ, حریص, سریر, سنگھاسن, سِنگھاسن, گدّی, گدی, لالچی, لچا, مقام, نہالی, کرسی
مسند کے جملے اور مرکبات
مسند تختی, مسند شیخی, مسند طراز, مسند عدل, مسند فضیلت, مسند فن, مسند گاہ, مسند ارشاد, مسند اعلی, مسند افتا, مسند آرا, مسند آرائی, مسند پوش, مسند تکیہ, مسند توکل, مسند حکومت, مسند خسروی, مسند درس, مسند ریاست, مسند زرتار, مسند زرنگار, مسند سلطنت, مسند شاہی, مسند اجتہاد, مسند نشیں, مسند نشینی, مسند الیہ
مسند english meaning
exaltedexalted. [A~سند]exlatedprecedentpredicate. [A~ اسناد isnad|]throne
شاعری
- بتا پھولوں کی مسند سے اتر کر تجھ پہ کیا گزری
میرا کیا میں تو عادی ہوگیا کانٹوں پے چلنے کا - مسند پہ تھا‘ تو عام سا ایک آدمی تھا وہ
اُبھرا صلیب پر‘ تو پیمبر لگا مجھے - باغِ جہاں سے صورتِ شبنم چلے گئے
کیا کیا کُلاہ و مسند و پرچم چلے گئے - وہ شاہنشاہ جو ہے باج گیر مسند آرایاں
وہ شاہنشاہ جس نے سلطنت دی ماہ کنعاں کو - دینے چلے ہیں اوس کو مبارک کہ آج وہ
شاہنشہ زمانہ ہے بر مسند حشم - تونگر کی طرح درویش کیا مسند بچھا بیٹھے
خدا کا جس کو تکیہ ہو وہ کیا تکیہ لگا بیٹھے - ہمارا خواب غفلت تکیہ گاہ مغفرت ٹھہرا
بروز حشر بن کر خواب مخمل جس کی مسند کا - بیٹھے ہیں کہاں اہل مسند آغاز وہ نیک انجام یہ بد
یا بزم طرب یا کنج لحد یا وہ مجمع یا کوئی نہیں - خیمۂ دیبا تخت مطلا
مسند زیبا تاج نربا - مسند گوہر یں کا دھیان آیا
پوچھتے کیا ہو وجہ گریانی
محاورات
- مسند نشین ہونا