مصرع کے معنی
مصرع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مِص + رَع }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آدھا شعر","ایک پٹ","ایک کواڑ","پٹخ دینا","جمع مصرعوں / مصرعے","نصف بیت","نصف شعر","وہ جگہ جہاں اٹھا کر پھینک دیا جائے","ڈھیر کرنا","کسی شعر کا ایک حصہ"]
صرع مِصْرَع
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : مِصْرَعے[مص + رعے]
- جمع : مِصْرَعے[مص + رعے]
- جمع غیر ندائی : مِصْروں[مِص + روں (و مجہول)]
مصرع کے معنی
"عربی میں مصرع کے لغوی معنی ہیں دروازے کا ایک تختہ جسے اردو میں کواڑ کہتے ہیں۔" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٧٧)
ہر اک مصرع مرا لو ہو میں ہے غرق برنگ مصرع برجستۂ برق (١٩٩١ء، تحقیقی زاویے، ١٧١)
مصرع کے جملے اور مرکبات
مصرع پرکن
مصرع english meaning
either halfor leafof a folding doorhemisititch
شاعری
- ولی مصرع فراق کا پڑھوں تب ، جب کہ وو ظالم
کمر سوں کھینچتگا خنجر ،چڑہاتا آستیں آوے - قدّ موزوں دیکھیے جوڑے کی بندش دیکھیے
کس قیامت کا ہے مصرع اور کیا تعقید ہے - پوشاک سفید اس کی نظر آتی ہے گلگوں
یہ رخت یہ تقطیع قد مصرع موزوں - سکھی مکھ صفحے پر تیری لکھا راقم ملک مصرع
خفی خط سوں لکھیا نازک ترے دونوں پلک مصرع - تراقد مصرع برجسنہ دیوان عالی ہے
تری یوبیت ابرو شعر استا ہے ہلالی کا - پھول کھل جائیں ابھی جو مصرع برجستہ ہو
باغ عالم میں مرا دیوان بھی اک گلدستہ ہو - فصاحت ہے ہ اک مصرع بہ قرباں
دبیر اک سمت عالم ہے ثنا خواں - وطن نو پہ مسلط ہیں یہ افراد ایسے
مصرع تازہ کی ہو جیسے کہ پامال گرہ - بے پانچ سات کے رہی راحت نہیں مجھے
خوب تضمین ہوئے مصرع ابرو دونوں - مل کے تیغ اس کے سے مصرع میرے بسم اللہ کا
ہوگیا پیدا وہ مطلع بندہ درگاہ کا
محاورات
- مصرع دولخت ہونا
- مصرع طرح ہونا
- مصرع لگانا
- مقولہ۔ آثار پدیدامت صنادید عجم را۔اس کا پہلا مصرعہ ہے از نقش ونگارےدرو دیوار شکستہ