مطلق
{ مُط + لَق }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے۔ اردو میں عربلی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔
["طلق "," مُطْلَق"]
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
مطلق کے معنی
"ان کے خیال میں حسن کا وجود مطلق ہے" (١٩٩٤ء ڈاکٹر فرمان فتح پوری، حیات و خدمات، ٤١٠:٢)
"ممکن ہے کہ مشرقی مزاج کو ہم ڈھال بنا لیں اور اس پر مطلق غور نہ کریں کہ مشرقی مزاج بھی تو کوئی وحدانی تصور نہیں" (١٩٩٣ء، ساختیات بس ساختیات اور مشرقی شعریات، ٥٥٧۔)
"سب سے زیادہ مسرور تو وہ لوگ تھے جو جاہل مطلق تھے باقی رہی شہرت تو وہ قسمت کا کھیل ہے" (١٩٨٦ء، دنیا کی سو عظیم کتابیں، ٥٩٤۔)
"ناسخ اور منسوخ آیات کو علی الترتیب مطلق اور مفید کے تحت لا کر ایک قانونی فیصلہ تک پہنچا ہے" (١٩٨٩ء، برصغیر میں اسلامی جدیدیت، ٩٧۔)
"عدد اگر مطلق ہو یعنی دوسرے سے علاقہ اور لگاؤ نہ رکھتا ہو تو اوسے صحیح کہتے ہیں مثلاً ایک اور چار اور دس" (١٨٩٤ء، تسہیل الحساب، ٥۔)
مترادف
آزاد, سراسر
انگلش
["freed","free","unrestricted","unconfined; unconditional; indefinite; unrestrained"]