نرم کے معنی
نرم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نَرْم }
تفصیلات
iفارسی سے اصل مفہوم کے ساتھ اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت نیز متعلق فعل استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["اعتدال پسند","پلیلا پُھپس","پھونس سا","تیز کا نقیض","جو ہاتھ کو ملائم معلوم ہو","زود ہضم (خوراک)","سست (بازار)","سستا (بھاؤ وغیرہ)","گھسا ہوا (سِکّہ)","میانہ رو"]
اسم
صفت ذاتی
نرم کے معنی
"سِت کا کپڑا زیادہ نرم اور ملائم تھا" (١٩٩٠ء، بھولی بسری کہانیاں، معمہ، ١٤٦۔)
مزا نرم جیسا ہو میدے کا نان مریں بھوکھ اور پیاس سیں کافراں (١٧٦٩ء، آخر گشت، ٦٩۔)
نرم، لعل شکر منشاں کی طرح دل نشیں، مرگِ ناگہاں کی طرح (١٩٣٠ء، فکرونشاط، ٦٨۔)
"اس بات کی احتیاط رکھے کہ کوئی بدذات اس کی صحبت میں نہ جانے پاوے کہ صحبت کا اثر آدمی میں بہت ہوتا ہے خاص کر لڑکوں میں کہ یہ نرم دلی کی تاثیر رکھتے ہیں" (١٧٤٦ء، قصۂ مہر افروز و دلبر، ٣٠١۔)
ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم رزمِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن (١٩٣٦ء، ضربِ کلیم، ٤١۔)
"بوڑھے داروغہ کو اگر ہم نے مار ڈالا تو کون بڑا نام ہو گا لوگ کہیں گے واہ نرموں اور کممزروں پر شیر نہیں" (١٨٩٢ء، خدائی فوجدار، ١٠٦:٢)
تاثیر غلامی سے خود جس کی ہوئی نرم اچھی نہیں اس قوم کے حق میں عجمی ے (١٩٣٦، ضربِ کلیم، ١٢٦۔)
"وہ گفتگو میں نرم. لیکن جستجو اور حصولِ مقصد کی تگ و دو میں ہمہ وقت منہمک رہتا ہے" (١٩٩٤ء، نگار، کراچی، جولائی، ٤٥۔)
"ان کے خیال کے ساتھ ہی مجھے دروازے پر ہلکی نرم دستک سنائی دینے لگی" (١٩٨٢ء، بند لبوں کی چیخ، ١٦۔)
"آٹے کا بند لگا کر دیگچی کو نرم آنچ پر رکھیں" (١٩٣٢ء، مشرقی و مغربی کھانے، ١٣٠۔)
"بلکہ اللہ تعالیٰ نے احکام شریعت کو ہر شعبہ کو ہر شعبہ میں نرم اور آسان کر دیا ہے" (١٩٧١ء، معارفِ القرآن، ٥٦٨:٣)
"خراج جو ہم پر عائد کیا گیا ہے میں دیکھتا ہوں تو نہایت ہی ہلکا اور نرم اور رعایتی ہے" (١٨٧٧ء، توبتہ النصوح، ١٨٣۔)
"بے حد پرسکون منظر تھا. تازہ ہوا اور آسودگی دینے والی نرم دھوپ." (١٩٨٩ء، گزارا نہیں ہوتا، ١٢٥۔)
غزل میں شعر بہت نرم ہو گئے اختر یہ کس زبان میں کہتے ہو بدمزا نہ کرو (١٨٦٠ء، کلیات اختر، ٦١٠۔)
نرم کے مترادف
بھینی, رقیق, لطیف, دھیما, کومل, نازک, ملائم
آسان, بردبار, پلپلا, حلیم, دھیما, سبک, سست, سہل, گدگدا, لطیف, لوچدار, متحمل, مدھم, ملائم, نازک, ڈھیلا, کاہل, کومل, ہلکا
نرم کے جملے اور مرکبات
نرم و ملائم, نرم ہوا, نرم نرم, نرم و گداز, نرم و گرم, نرم گوئی, نرم لقمہ, نرم لگام, نرم لہجہ, نرم مزاج, نرم مزاجی, نرم گرم, نرم گفتار, نرم گفتاری, نرم گو, نرم گوشت, نرم گوشہ, نرم کوس, نرم کوشی, نرم کوک, نرم کوئلہ, نرم گام, نرم گامی, نرم زبانی, نرم سیر, نرم شانہ, نرم طبع, نرم طبیعت کا, نرم کلامی, نرم دلی, نرم دم, نرم دھوپ, نرم رو, نرم روی, نرم زبان, نرم چھاؤں, نرم خرامی, نرم خو, نرم خوئی, نرم دل, نرم تالوئی, نرم تر, نرم چارا, نرم بول, نرم بولی, نرم تالو, نرم آواز, نرم آہنگ, نرم آہنگی, نرم باتیں, نرم و نازک
نرم english meaning
soft (to the touch); smoothsleek; ductileplastic; mildtendergentleeasyyielding (as a disposition); simplysilly soft; softlowsubdued (as a tone); lightmoderate (as a price); softeasy of digestiondull (market)gentle tenderslow slack
شاعری
- مطلق اثر نہ اُس کے دِل نرم میں کیا
ہر چند تالہائے حزیں عرش تک گئے - بارش
ایک ہی بارش برس رہی ہے چاروں جانب
بام و در پر… شجر حجر پر
گھاس کے اُجلے نرم بدن اور ٹین کی چھت پر
شاخ شاخ میں اُگنے والے برگ و ثمر پر‘
لیکن اس کی دل میں اُترتی مُگّھم سی آواز کے اندر
جانے کتنی آوازیں ہیں…!!
قطرہ قطرہ دل میں اُترنے ‘ پھیلنے والی آوازیں
جن کو ہم محسوس تو کرسکتے ہیں لیکن
لفظوں میں دوہرا نہیں پاتے
جانتے ہیں‘ سمجھا نہیں پاتے
جیسے پت جھڑ کے موسم میں ایک ہی پیڑ پہ اُگنے والے
ہر پتّے پر ایسا ایک سماں ہوتا ہے
جو بس اُس کا ہی ہوتا ہے
جیسے ایک ہی دُھن کے اندر بجنے والے ساز
اور اُن کی آواز…
کھڑکی کے شیشوں پر پڑتی بوندوں کی آواز کا جادُو
رِم جھم کے آہنگ میں ڈھل کر سرگوشی بن جاتا ہے
اور لہُو کے خلیے اُس کی باتیں سُن لگ جاتے ہیں‘
ماضی‘ حال اور مستقبل ‘ تینوں کے چہرے
گڈ مڈ سے ہوجاتے ہیں
آپس میں کھو جاتے ہیں
چاروں جانب ایک دھنک کا پردہ سا لہراتا ہے
وقت کا پہیّہ چلتے چلتے‘ تھوڑی دیر کو تھم جاتا ہے - اے دوست صرف تیری آٹھائیںگے نرم گرم
غیروں کی لیکن آر اٹھائی نہ جائے گی - توں تو صحی ہے لشکری کر نفس گھوڑا سارتوں
ہوے نرم نہ تجھ اوچڑے بس کھائے گا آزار توں - ہرگز نہ کیا نرم صنم دل کوں اپس کے
یہ سنگ دلی تختہ خارا پہ لکھا ہوں - زبس نرم ہیں پانو کے اُس تلے
کہ ریشم پہ رکھتے ہیں الھتے چلے - نرم کاگ بھگنے سو بن عقد وباب
نہالی کے فرزند و الشتگ کے باپ - ہر گز نہ کیا نرم صنم دل کوں اپس کے
یہ سنگ دل تختہ خارا پہ لکھا ہوں - بے درد ستم گر بے پروا بیکل چنچل چٹکیلی سی
دل سخت قیامت پتھر سا اور باتیں نرم رسیلی سی - یاجامہ جو وہ پہنے تو یہ نرم بدن ہے
لے ران میں چٹکی وہیں کمخواب کی بوٹی
محاورات
- آنکھ میں تھی شرم دل کی تھی نرم
- ارے میرے کرم جہاں ٹٹولا وہیں نرم
- ایک نرم ایک گرم ہو تو نبھ بھی جائے
- اے رے میرے کرم جہاں ٹٹولا وہیں نرم
- بہتا پانی نرملا اور بندھا گندھلا ہوئے۔سادھو جاں رمتا بھلا۔ واگ نہ لاگے کوئے
- پتھر کا دل موم (نرم) ہوجانا
- پیر جو پچھواماں برساوے وہی نرمل راس اٹھاوے
- جوتا پہنے سائی کا بڑا بھروسا بیاہی کا۔ جوتا پہنے نرمی کا کیا بھروسا کرمی کا
- چو نرمی کنی خصم گردد دلیر
- دگلا سب سے اگلا بچھاؤ نرم۔ اوڑھو گرم۔ گٹھڑی میں بھرم ۔ دیدو کرم