نول کے معنی
نول کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ نَوَل }{ نُول }
تفصیلات
١ - نیا، اچھوتا، تازہ، (کنایۃً) نیا نویلا۔, ١ - منہ کا بیرونی حصہ، نوک، چونچ، ٹونٹی، بوتل یا شیشے کی گردن۔, m["نوک","بوتل یا شیشے کی گردن","چھوٹا درخت","حال کا کرایہ","نیا پودہ","کشتی یا جہاز کا کرایہ"]
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ
نول کے معنی
نول کے جملے اور مرکبات
نول بیاہی, نول دلارا, نول دلاری, نول کشور, نول کشوری, نول لال
شاعری
- نول الہام سوں ذہن ایک اپانا
حقیقت کے دبستاں بیچ جانا - ہوا لوا ہو نول شہ کے دل کوں راحت بخش
گھڑی گھڑی کوں کھلا جیوں گل گلاں کیا - ڈھلے تج نین میں کیکی سو بن ڈوری چکر پھرتا
نول نرگس کنول میں اس و ماتا ہو بھنور پھرتا - سو قرباں دو جگ اوس نول لال پر
درود اوس کے اصحاب ہور آل پر - الالیاں سوں جوانی کے نول شہ سوں رلیاں آنے
کریں لک چھند بن تل تل تین کے یک سیں میانے - قطب شاہ کی سیج سنگرام پر
نول مل کے دو تن کھجاتے رہے
محاورات
- آنولے کا کھایا بعد میں مزا دیتا ہے
- آنولے کا کھایا بڑے کا کہا پیچھے مزہ آیا
- ایک دن کا مہمان گلاب کا پھول دو دن کا مہمان کنول کا پھول تیسرے دن کا مہمان گھر کیوں گیا بھول
- ایک دن کا مہمان گلاب کا پھول، دوسرے دن کا مہمان کنول کا پھول تیسرے دن کا مہمان گھر گیا بھول
- بنولے کی لوٹ میں برچھی کا گھاؤ
- بڑے کے کہے کا اور آنولوں کے کھانے کا پیچھے سواد آتا ہے
- ترور اچھا چھانولا اور روح سہانا سانولا
- تم کو ہمسی انیک ہیں ہم کو تمسا ایک۔ روی کو کنول انیک ہیں کنول کو ردی ایک
- تن اجلا من سانولا بگلے کا سا بھیک‘ توسے تو کاگا بھلا جو اندر باہر ایک
- جسے پیا چاہے وہی سہاگن (کیا سانولی یا گوری رے)