پتھر کے معنی

پتھر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ پَتھ + تَھر }

تفصیلات

iسنسکرت میں |پرستر| سے ماخوذ |پتھر| اردو میں بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٤٢١ء میں |بندہ نواز، شکارنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے رحم","دشوار کام","دیر ہضم","سخت چیز","سنگ دل","سنگِ مرمر","وزنی گراں","کسی قسم کا سنگ","کند ذہن","کڑوی چیز"]

پرستر پَتَّھر

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), متعلق فعل

اقسام اسم

  • ["جمع غیر ندائی : پَتَّھروں[پَتھ + تھروں (و مجہول)]"]

پتھر کے معنی

["١ - [ مجازا ] سخت، کڑا۔","٢ - دم بخود، گم سم، خاموش۔","٣ - جو اپنی بات پر ڈٹا رہے، اٹل، ضدی۔","٤ - مشکل، دشوار، سنگلاخ۔","٥ - بے رحم، کٹّر، کٹھور، بے حس، جس میں ذرا احساس نہ ہو۔","٦ - بوجھل، گراں، بھاری، نہایت، بے حد کی جگہ جیسے : بہرا پتھر۔ (نوراللغات، 49:2)","٧ - دیر ہضم، ثقیل؛ نہایت کنجوس، ممسک۔ (نوراللغات، 49:2)","٨ - ٹھس، کند ذہن، غبی؛ مودھو، بے وقوف، احمق۔ (فرہنگِ آصفیہ، 381:1)"]

[" رحم آتا نہیں بلبل کی فُغاں پر گل کو دل کے پتھر ہیں یہ سب ناز و نزاکت والے (١٩١٥ء، جان سخن، ٢١٠)","|نسیمہ بیگم گم سم، ماں کو خاموش، پھوپی کو پتھر مہمانوں کو روتا چھوڑ - سسرال سدھاریں۔\" (١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ٢٤٠)","|کبھی نہیں ہرگز نہیں، تو کٹر ہے، تو پتھر ہے، تو اس سے زیادہ سزا کی مستوجب ہے۔\" (١٩١٩ء، جوہرِ قدامت، ٩٦)","|یہ کتاب پتھر ہے۔\" (١٩٢٦ء، نوراللغات، ٤٩:٢)"," جینے پہ مرے عشق خدا جس کو نہیں ہے پتھر ہے محبت کا مزا جس کو نہیں ہے (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٢٧٢:٢)"]

["١ - ریت اور مٹی کے ذروں کی ٹھوس اور سخت شکل جس کی مسلسل چٹانیں جو مل کر پہاڑ کہلاتی ہیں، چٹان یا اس کا ٹکڑا، سنگ، حجر۔","٢ - قیمتی معدنی شئے لعل، ہیرا، زمرد رتن وغیرہ کے نام کے ساتھ مستعمل۔","٣ - اولا، ژالہ۔ (نوراللغات، 48:2)","٤ - [ مجازا ] کنواری بیٹی، سنگ سینہ؛ چکی، آسیا، سخت یا کڑی چیز۔ (فرہنگِ آصفیہ، 381:1)","٥ - لوحِ مزار، سنگِ مزار، کتبہ۔","٦ - سڑک کے کنارے گڑا ہوا وہ پتھر جس پر میل (یا اب کلومیٹر) کے نشان کھُدے یا لکھے ہوئے ہوتے ہیں، سڑک کی پیمائش بتانے والا پتھر، سنگِ میل۔"]

[" یہ سامنے پتھر جو پڑا ہے یہ اٹھا دو خالی تمہیں جانے نہیں دوں گا ابھی دام لو (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٥١)","|کوئی کسی سے کہتا تھا - ایک عقیق کا پتھر دینا۔\" (١٨٦٦ء، جادۂ تسخیر، ٤١)"," نشان موت کی سختی کا آشکار رہا بجا ہے نصیب جو پتھر سرِ مزار رہا (١٨٩٥ء، خزینہِ خیال، ٢٢)","|وہ کوسوں کے پتھر نہیں تھے میلوں کے پتھر تھے ہر میل پر پتھر گڑا ہے اس سے یہی مطلب ہے کہ دہلی اتنی دور ہے۔\" (١٨٦٨ء، مراۃ العروس، ٢٢٠)"]

["١ - [ تحقیرا ] ہیچ، خاک، بے فائدہ، بے کار، بے نتیجہ۔"]

[" کھینچ مارا ایک پتھر بات میں اس صنم کے پاس پتھر بیٹھئیے (١٨٧٩ء، سالک، کلیات، ١٦٥)"]

پتھر کے جملے اور مرکبات

پتھر کا دل, پتھر چور, پتھر زمین, پتھر کا بت, پتھر کا کیڑا, پتھر کلا, پتھر کی سل, پتھر کی لکیر, پتھر مکھی, پتھر توڑ, پتھر چٹا, پتھر چٹو, پتھر بازی, پتھر پھوڑا, پتھر پھوڑی, پتھر پھوڑیاں

پتھر english meaning

a hailstoneA stonebase (as coin) forged (a bank note)bathedcounterfeiteddefectiveembezzledexcitingfaultyfull of angergemprecious stoneprovokingresentfulwashedwrathful

شاعری

  • مہر کی تجھ سے توقع تھی ستم گر نکلا
    موم سمجھے تھے ترے دل کو سو پتھر نکلا
  • مہر کی تجھ سے توقع ستمگر نکلا
    موم سمجھے تھے ترے دل کو سو پتھر نکلا
  • تابوت پہ بھی میرے پتھر پڑے لے جاتے
    اس نخل میں ماتم کے کیا خوب ثمر آیا
  • کیا کہئے کہ پتھر پڑے لے جاتے!
    اس نخل میں ماتم کے کیا یاربسر آیا
  • تیری گلی سے جب ہم عزم سفر کریں گے
    ہر ہر قدم کے اوپر پتھر جگر کریں گے
  • نہ میری قدر کی اُس سنگدل نے میر کبھو
    ہزار حیف کہ پتھر سے میں نے محبت کی
  • سخت کر جی کیونکہ یکباری کریں ہم ترک شہر
    ان گلی کوچوں میں ہم نے کھائے ہیں پتھر بہت
  • اب تو سوچا ہے کہ پتھر کے صنم پوجیں گے
    تاکہ گھبرائیں تو ٹکرا بھی سکیں مر بھی سکیں
  • ٹیس اُٹھتی ہے مگر چیخ نہیں ہوپاتی
    تیرے پھینکے ہوئے پتھر بھی نکیلے نہ رہے
  • ٹوٹا تو کتنے آئنہ خانوں پہ زد پڑی
    اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا

محاورات

  • آج کل گالا ڈوبتا ہے پتھر ترتے ہیں
  • آدمی آدمی انتر کوئی کنکر کوئی پتھر (کوئی ہیرا کوئی کنکر یا پتھر)
  • آنکھ (یا آنکھیں) پتھرانا
  • آنکھ پتھرانا یا پتھرا جانا
  • آنکھیں پتھراجانا یا پتھرانا
  • اب تو پتھر کے نیچے ہاتھ دبا ہے
  • ابھی پتھر سے ہاتھ نکال تو لو
  • اپس پانو پر پتھر سٹنا
  • اس کو پتھر مارے موت نہیں
  • اس کو تو پتھر مارے بھی موت نہیں

Related Words of "پتھر":