پذیر کے معنی
پذیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَذِیر }
تفصیلات
iفارسی مصدر |پذیرفتن| سے اسم فاعل |پذیر| اردو میں بطور لاحقۂ فاعلی استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["حاصل کرنے والا","لینے والا","مرکبات کے اخیر میں استعمال ہوتا ہے جیسے دلپذیر","موثر ہونے والا"]
پذیرفتن پَذِیر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
پذیر کے معنی
"خود بخود قوت ہیمی اور رغبت بتدریج انحطاط پذیر ہونے لگتی ہے۔" (١٩٢٣ء، عصائے پیری، ٢٦)
پذیر english meaning
(or پزیر) ; able ; iblea surplusAdmittingadmitting (of)balance in favourendowed withliableliable tosusceptible totaking
شاعری
- زمیں کے رنگ تھے جتنے، فنا پذیر ہوئے
جلی ہے کس لیے شمعِ نفس، نہیں معلوم - حد سے زیادہ جور و ستم خوشنما نہیں
ایسا سلوک کر کہ تدارک پذیر ہو - خلل پذیر نظام جہاں نہیں ہوتا
خلاف وقت و محل کچھ یہاں نہیں ہوتا - مسکن پذیر آج سے دل میں نہیں ہے غم
روز ازل سے اس کی یہیں بود وباش ہے - غرض جلیس سے شب کو کہ غم شریک جو تھا
یہ سن کے اے گنہ آمرز اور عذر پذیر - اپنے پہ کر رہا ہوں قیاس اہلِ دہر کا
سمجھا ہوں دل پذیر متاعِ ہنر کو میں - قائم نہیں ہے درد محبت دوا پذیر
تا جان ہے یہ جان کے آزار ساتھ ہے - اثر پذیر ہوا حسن خود نمائے بہار
چمن میں روح نباتی بنی ہوائے بہار
محاورات
- اثر پذیر ہونا
- استراحت پذیر ہونا
- انتظام پذیر ہونا
- انجام پذیر ہونا
- اکتفا پذیر ہونا
- بات پذیرا ہونا
- تامل پذیر ہونا
- توقف پذیر ہونا
- دل سے یا مشورہ پذیر ہونا
- سامان پذیر ہونا