پرستار کے معنی
پرستار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَرَس + تار }
تفصیلات
iفارسی میں مصدر |پرستیدن| سے فعل امر |پرست| کے ساتھ |ار| بطور لاحقہ فاعلی ملنے سے |پرستار| بنا۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم اور صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(الجبرا) تعداد ان تمام عددوں کی جو خاص عددوں کے ملنے سے بنیں","ایک راجہ","پرستش کرنے والا","جنگل جس میں بہت گھاس اُگی ہو","چاہنےو الا","منتشر کرنا"]
پرستیدن پَرَسْتار
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- ["جمع غیر ندائی : پَرَسْتاروں[پَرَس + تا + روں (و مجہول)]"]
پرستار کے معنی
[" عرض اس نے کیا کہ دوپرستار پابوسنی شہ کے نہیں طلبگار (١٨٣٨ء، گلزار نسیم، ١٨)","\"پرستار نے اس موقع کو غنمیت جانا اور رہی سہی سوئیاں جھٹ پٹ نکال لیں۔\" جاو نہ سواری تو ہے تیار تمہاری اٹھارہ برس کی ہوں پرستار تمہاری (١٩٣٧ء، قصص الامثال، ٦٢)(١٨٧٥ء، دبیر، دفتر ماتم، ٢١٣:٦)"]
["\"مدینے کے گھرانے کے گھرانے توحید کے پرستار ہو گئے تھے۔\" (١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٣٧١:٤)"," دف وچنگ کے بس خریدار ہیں وہ پرستار خوبان بازار ہیں وہ (١٩٣٧ء، نغمئہ فرودس، ٦١:٢)"]
پرستار کے مترادف
کنیز
بکھیرنا, پرستندہ, پلنگ, پوجاری, پھیلانا, چارپائی, خدمتگار, شیدائی, عاشق, غلام, لونڈی, محب, مرید, ملازم, نوکر, کنیز
پرستار english meaning
a particle (of gold or silver)a servanta slavea worshipperAn adorerclippingsto be agreed uponto be establishedto be set at restto be settledwhat falls in filling
شاعری
- سائے بھی تیرگئِ وقت میں دیتے نہیں ساتھ
چڑھتے سورج کے مرے دوست پرستار ہوئے - جاؤ نہ سواری تو ہے تیار تمہاری
اٹھارہ برس کی ہوں پرستار تمہاری
محاورات
- پرستار زادہ نیا یدبکار اگرچہ بود زادہ شہریار