پروا کے معنی
پروا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَر + وا }{ پُر + وا }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔, iسنسکرت میں اسم |پرو + وایو| ماخوذ | پروا| اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٥١ء کو "نوارد الالفاظ" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - چاند کے بڑھنے یا گھٹنے کے حساب سے پندھرواڑے کا پہلا دن۔, m["پُروا چلنا","پوربی ہوا","چاند کے بڑھنے اور گھٹنے کا دن","چلتی ہوئی (ہوا)","دکش کی ایک بیٹی","فرحت (کرنا ہونا نہ کرنا نہ ہونا کے ساتھ)","قمری نصف مہینے کا پہلا دن","ہوا جو پورب کی طرف سے پچھم کو چلے","ہوا جو پورب کی طرف سے پچھم کو چلے۔ یہ عموماً بارش لاتی ہے"]
پرو+وایو پُرْوا
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد ), اسم معرفہ ( مؤنث - واحد ), اسم نکرہ
پروا کے معنی
اس شور میں بشاش کھڑے تھے وہ دلاور پروا نہ تھی مطلق کہ یہ فوج آتی کسی پر (١٨٧٤ء، انیس، فراثی، ١٠٩:١)
"نام و نمود کی پروا آپ کو ہو تو ہو، میری طرف سے تو اطمینان رکھیئے۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٣٢)
"وائے بیدردی کسی کو پروا بھی نہیں ہوتی۔" (١٩٣١ء، رسوا، خونی راز)
گر دل دیا ہے اس کو تو اے مصحفی دیا میں وہ نہیں کہ عشق میں پروائے دل کروں (١٨٢٤ء، مصحفی، انتخاب رام پور، ١٤٦)
کوئے جاناں تک نہ پہنچی اپنی خاک بارہا پروا چلی پچھوا چلی (١٩٠٥ء، داغ، یادگار، ١٨٠)
پروا کے مترادف
صبا
آرام, اندیشہ, پور, تمنا, توجہ, چاہ, چنتا, حاجت, خواہش, خیال, رغبت, شہر, ضرورت, طلب, غرض, فکر, قصبہ, گاؤں, لحاظ, محبت
پروا english meaning
careconcernanxietyvexation; fearterror; inclinationdesireaffectionconcupiscence; wantneed; restquietEasterly winda fool or simpletona hand written booka manuscriptan idiotanixietybreezecrystalized saltpetrecrystallizedeast wind (as foreboding rain)easterlyfeargraftedgrafted mangoeshand writteninclinationmanuscriptsolicitudewantworry
شاعری
- جان کی پروا پھر کس کو ہو جب قاتل ہو یاروں سا
باتیں ہوں دلداروں جیسی‘ لہجہ ہو غم خواروں سا - حسنِ بے پروا کو خود بین و خود آرا کردیا
کیا کیا میں نے کہ اظہارِ تمنّا کردیا - تجھ کو پروا نہیں پروانے کے کچھ جلنے کی
چربی چھائی ہے تری شمع حرم آنکھوں پر - تری زلفاں کے پیچاں سوں مرے دل کوں اندیشہ نیں
کہ دیوانے کو جیوں پروا نہیں زنجیر کے دیکھے - نے کپڑے لتے کی پروا نہ چنتا لٹیا تھالی کی
جب من کو ہر کی پیت ہوئی پھر اور ہی کچھ پرتیت ہوئی - حسن بے پروا کو خود بین و خود آرا کر دیا
کیا کیا میں نے کہ اظہار تمنا کر دیا - کچھ بھی تو پروا نہیں ناصح کہ اب
خوش رہے بے جا خفا ہو گیا - جاں صداقت پہ دے‘ صدق ہے فطرت تری
زیست کی پروا نہ کر‘ زیست ہے دام فنا - بے درد ستم گر بے پروا بیکل چنچل چٹکیلی سی
دل سخت قیامت پتھر سا اور باتیں نرم رسیلی سی - جو اب برسوں نہیں جاتے تو کچھ پروا نہیں اس کو
گئے وہ دن جو بٹھلاتا تھا وہ دامن کو گہہ گہہ کر
محاورات
- اپنی کرنی پروان کیا ہندو کیا مسلمان
- اتنی پروا نہیں جتنی ارد پر سفیدی
- ارادوں سے بلند پروازی جاتی رہنا
- اللہ رکھے پروان چڑھائے
- بات کی پروا ہونا
- پروا بہل سوکھل گھاؤ پھپھندل
- پروا نہ ہونا
- پرواز کرنا
- پروان چڑھنا
- تانا شاہ دیوانہ جس کی چٹھی نہ پروانہ