پسند کے معنی
پسند کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَسَنْد }
تفصیلات
iفارسی مصدر |پسندیدن| سے حاصل مصدر |پسند| اردو میں بطور صفت او اسم مستعمل ہے سب سے پہلے ١٦٤٩ء، کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پرنا","کرنا","ہونا کے ساتھ","آنا ، کرنا وغیرہ کے ساتھ مستعمل","اختیار کردہ","پذیر فتہ","مرغوبِ خاطر","مرکبات میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسے دلپسند حق پسند","من بھاتا","منظورِ نظر"]
پسندیدن پَسَنْد
اسم
اسم مجرد ( مؤنث - واحد ), صفت ذاتی
پسند کے معنی
[" سچ کہہ بلند کس کی ہے اے خو بروپسند تجکو عدو پسند ہے مجکو ہے تو پسند (١٩٠٠ء، امیر مینائی، صنم خانۂِ عشق، ٧٣)"]
[" کسب حیاتِ نو تری ہر ہر ادا سے ہے مرنا پسند خاطر اربابِ جاں نہیں (١٩٢٥ء، نشاطِ روح، ١٢٠)"]
پسند کے مترادف
انتخاب
انتخاب, ترجیح, جاچن, چناؤ, چننا, چوائس, قبولیت, مرضی, مرغوب, مقبول, مقبولیت, منظوری
پسند english meaning
approved; grateful; approving; choosinga prolapse of the anusacceptanceagreeablean embankmentani procidentiaapprobationapprovalChoicediscreationdiscretionlikingpleasingpproalpreferencewall
شاعری
- کیا نذر کریں ہم کہ بڑھے زینتِ موسم
آنکھوں کا لہو ہے جو پسند آئے فضا کو - منظر جو دل پسند تھے، آگے نکل گئے
رستوں میں ایک دیدۂ حیران رہ گیا - یہ بات لوگوں کو شاید پسند آئی نہیں
مکان چھوٹا تھا لیکن بہت سجایا تھا - رحم کچھ عیب ہے جس سے کہ خفا ہوتے ہو
یہ خوشی ہے جو کہیں دلبر آزار پسند - عصیاں پسند مجھ سا ، آمرزگار تجھ سا
دنیا میں میں ہی میں ہوں عقبلی میں تو ہی تو ہے - پانی کے بھی سوال میں جانی ہے آبرو
کس کو طلب بغیر خدا کے پسند ہے - یہاں بھی تو حاضر میں حجت نہےں
یہ دل ہو جو حضرت سلامت پسند - میں عبدخاکسار شہ حق پسند ہوں
حربوں سے مستمند نہ باتوں میں بند ہوں - دل مضطر وملول طبیعت تھی فکر مند
کانٹوں میں گھر گیا تھا گل بادشا پسند - خدا کو بھی ہے اچھی صورت پسند
یہ سیب زنخدنداں ہے حضرت پسند
محاورات
- آنچہ بر خود نہ پسندی بردیگراں مپسند
- اپنی اپنی پسند ہے
- اچھی چیز سب کو پسند ہے
- بڑی نند بجلی پسند ۔ بڑی نند شیطان کی چھڑی جب دیکھو تیر سی کھڑی
- چھوٹی نند انگیا کا بند بڑی نند بجلی بسنت (پسند)
- خلقت مردہ پسند ہے
- خود پسندی دلیل نادانی ست
- دنیا مردہ پسند ہے
- طبیعت خود پسند ہونا
- ہر چہ برخود نہ پسندی بردیگراں ہم مپسند