پودا کے معنی
پودا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَو (و لین) + دا }
تفصیلات
iسنسکرت میں اسم |پاد + پہ| سے ماخوذ |پودا| اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٧٥ء کو |کلیاتِ اکبر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(بازاری) نوخیز نوچی","ایک یا دو سال کا درخت","پھندنا جو بلبل کی کمر میں باندھتے ہیں","چھوٹا درخت جس کا منہ سخت لکڑی کا نہ ہو","چھوٹی عمر کا درخت جس کا ابھی تک تنہ سخت نہ ہوا ہو","درختِ نورُستہ","لڑکا یا لڑکی","نوعمر کسبی","نیا پیڑ","وہ حصہ باگ کا جہاں سے سوار باگ پکڑتا ہے"]
پاد+پہ پَودا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : پَودے[پَو (و لین) + دے]
- جمع : پَودے[پَو (و لین) + دے]
- جمع غیر ندائی : پَودوں[پَو (و لین) + دوں (و مجہول)]
پودا کے معنی
|قاضی شہاب الدین دولت آبادی یہ پودا دلی سے لائے تھے۔" (١٩٤٣ء، حیاتِ شبلی، ١١)
|سردار نے پودا باگ کا لیا اور سامنے فیروز بخت کے آکر اجازت چاہی۔" (١٩٠٢ء، آفتاب شجاعت، ٢٢٦:١)
پودا کے مترادف
بوٹا, بوٹی, نہال
بچہ, بوٹا, بُوٹا, پودھا, نوبادہ, نونہال, نہال
پودا english meaning
a saplingA young planta yount boy or girlsaplingto forbidto hinderto object toto prevent
شاعری
- تمہیں مجھ سے محبت ہے
محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے!
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہوجائے
اِسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقیں کی آخری حد تک دِلوں میں لہلہاتی ہو!
نگاہوں سے ٹپکتی ہو‘ لہُو میں جگمگاتی ہو!
ہزاروں طرح کے دلکش‘ حسیں ہالے بناتی ہو!
اِسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفلِ سادہ شام کو اِک بیج بوئے
اور شب میں بارہا اُٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے!
محبت کی طبیعت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دُھن ہے
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
کہو … ’’مجھ سے محبت ہے‘‘
تمہیں مجھ سے محبت ہے
سمندر سے کہیں گہری‘ ستاروں سے سوا روشن
پہاڑوں کی طرح قائم‘ ہواؤں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں‘ وفا کے استعارے ہیں
ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں
سُنہرا دن نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے‘ زمانہ ساتھ چلتا ہے - دعا کرو کہ یہ پودا سدا ہرا ہی لگے
اداسیوں میں بھی چہرہ کھلا کھلا ہی لگے - سنا ہے اس پہ چہکنے لگے پرندے بھی
وہ ایک پودا جو ہم نے کبھی لگایا تھا - عشق کرتا ہے زبردستوں کو زیر
کل کا پودا ہو اگر رستم بھی ہو
محاورات
- پودا لگانا