پیما کے معنی
پیما کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ پَے (ی لین) + ما }
تفصیلات
iفارسی مصدر|پیمودن| سے فعل امر |پیما| اردو میں بطور لاحقۂ فاعلی ترکیبات میں جزو ثانی کے مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٥١ء کو"عجائب القصص" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["تولنے والا","سخن پیما","ماپنے والا","مرکبات کے اخیر میں استعمال ہوتا ہے جیسے بادیہ پیما"]
پیمودن پَیما
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : پَیماؤں[پَے (ی لین) + ما + اوں (و مجہول)]
پیما کے معنی
"ایک شب و روز کے قریب مسافت پیما ہو کر جہاز بندر سعید پہنچ گیا۔" (١٩١١ء، باقیات بجنوری، ١١٧)
پیما english meaning
dishonest in dealingsmeasurer (used at the end of comp.)measuring
شاعری
- ادھر امرت پیما جانوں سو مکرا جیو پاجھلتا
سدا کیوں نا جیوے رہتا ہے آب زندگانی میں - اس نگاہ بادہ پیما سے دلاگرمی نہ کر
مار ڈالے ہے شراب تند معنی کا خراش - میخوری میں کیوں ہے یہ تنہا خوری
اے حریف بادہ پیما میں بھی ہوں - اس نگاہ باد پیما سے دلا گرمی نہ کر
مار ڈالے ہے شراب تند پینے کا خراش - چلے رکاب میں باد سحر کا کیا مقدور
کیا قبول وہ ہر چند ہے جہاں پیما - کہوں شائستگی اس بادیہ پیما کی میں کیا
تازیانہ ہے بکار اس کو نہ درکار عناں
محاورات
- پیمانہ (معمور) لبریز ہونا
- پیمانہ پر ہونا
- پیمانہ عمر بھر جانا۔ بھرنا یا لبریز ہونا
- پیمانہ عمر کا بھر دینا
- پیمانے کا گردش (کرنا) میں (آنا) لانا۔ پیمانے کا گھومنا
- عمر کا پیالہ (پیمانہ) لبریز ہونا۔ پیمانہ بھر جانا یا لبا لب ہونا
- عمر کا پیمانہ بھرنا
- عہد و پیمان ٹوٹ جانا یا ٹوٹنا