چرخی کے معنی
چرخی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَر + خی }
تفصیلات
iفارسی سے ماخوذ اسم |چرخ| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ تصغیر و تانیث لگانے سے |چرخی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کی آتش بازی","ایک قسم کی آتش بازی جو پھرتی ہے","پانی کھینچنے کا پیّا","روئی کو بنولوں سے صاف کرنے کا آلہ","روئی کو بنولوں سے صاف کرنے کا اوزار","گھرنی جس کے ذریعے کوئی بھاری چیز اٹھاتے ہیں","وہ آلہ جس پر بادلہ لپیٹتے ہیں","ڈور یا بادلہ پیٹنے کا اوزار","کوئیں سے پانی نکالنے کا پہیا","ہُچکا جس پر ڈور لپیٹتے ہیں"]
چرخ چَرْخی
اسم
اسم تصغیر ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : چَرْخَیاں[چَر + خِیاں]
- جمع غیر ندائی : چَرْخِیوں[چَر + خِیوں (و مجہول)]
چرخی کے معنی
"چرخی میں آگ دینے سے یہ گھومتی اور خوفناک آواز دیتی ہے۔" (١٩٣٨ء، آئین اکبری (ترجمہ)، ٢٣٧:١)
"سوال یہ ہے کہ انہوں نے پتھر اٹھانے کے لیے چرخی یا دم کلہ کیوں ایجاد نہیں کیا۔" (١٩٤٤ء، آدمی اور مشین، ٦١)
"اکبر کے ہم سن لڑکے اس سن میں. چرخیوں پر ڈور لپٹا رہے ہونگے۔" (١٩٥٤ء، اکبر نامہ، ٢٦٥)
"اگر پون چکی کی ہلکی پھرکیوں اور چرخیوں. کو اس کی ہوا پہنچا دیں تو وہ ان کو بہت تیز روی سے پھرائے گی۔" (١٨٣٩ء، ستہ شمسیہ، ١٠٨:٦)
چیختا تھا کوئی اور چرخی گھماتا تھا کوئی خالی بندوق کا کرتا تھا ہوا میں کوئی اور (١٩٠١ء، بہارستان، ٨١١)
"جس وقت حریف چرخی کرنے کو تاؤ دے. دونوں ہاتھ زانوں سے داب لے اور چھری مارے۔" (١٩٢٥ء، فن تیغ زنی، ٨٨)
"یہ چرخی ہے، لڑکی کے گھوڑے، اونت، ہاتھی، میخوں سے لٹکے ہوئے ہیں۔" (١٩٣٥ء، دودھ کی قیمت، ٦٤)
"ایک چرخی اور رسہ کے ذریعے جسے بیل کھینچتے ہیں پانی نکالا جاتا ہے۔" (١٩٦٧ء، وادی میرن میں زراعت، ٥٢)
چرخی کے مترادف
پھرکی
استاج, استیج, اوئٹنی, ایٹرن, پرتیا, پھرکی, پہیا, چاک, چنگلوک, چکری, دولاب, گراری, گرّی, گھرنی, گھّری, ٹھاڑی, کرہ
چرخی کے جملے اور مرکبات
چرخی دار, چرخی فانوس, چرخی کام, چرخی مار, چرخی سامان
چرخی english meaning
a dumb waitera dumbs waitera kind of fireworksa reelA spinning wheelcatherine-wheelchaterine-wheelginreelsmall spinning wheelthe axis of a pulleythe instrument with which the seed is separated from the cottonthe instrument with which the seed is separatyed from the cotton
شاعری
- چرخی کیا چیز ہے لاوے وہ جسے خاطر میں
بان بجلی کی کڑک کا کبھو پہنچے اس تک