چٹخنا کے معنی
چٹخنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ چَٹَخ + نا }
تفصیلات
iہندی زبان سے ماخوذ لفظ کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر |نا| لگانے سے |چٹخنا| بنا اور اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٨٠٣ء میں "گنج خوبی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بھاگ جانا","پھوٹ جانا","چلا جانا","دیکھئے: چٹخانا","رنگ اڑنا","سخت چیز پر گر کر اچھل کر دور جاپڑنا","شق ہوجانا (کپڑے کا)","غائب ہوجانا","کالے دانے لکڑی یا کوئلے کا آگ پر آواز دینا","کلی کا کھلنا"]
چَٹَخ چَٹَخْنا
اسم
فعل لازم
چٹخنا کے معنی
"آنتیں نہ نکل پڑیں، لیکن پسلیاں تو ضرور ہی چٹخ گئی ہوں گی۔" (١٩٨٢ء، پس پردہ، ٧٣)
"آج کل ذرا مجھ سے چٹخا ہوا ہے۔" (١٩٥٤ء، محل سرا، ١١٣)
"اس کے بوجھ سے - ہڈیاں چٹخ رہی ہیں پسلیاں سرمہ ہوئی جا رہی ہیں۔" (١٩٥٤ء، شاید کہ بہار آئی، ٧٩)
"انگلیاں طبلہ پر ایسی چٹختی ہیں کہ سننے والے سر دھنتے ہیں۔" (١٩٢٤ء، خلیل خاں فاختہ، ٤١)
"اگر عورت چاہتی تو میاں کو ستو بنا ڈالتی مگر مار کھاتی روتی اور کوستی رہی، یعنی چٹخی بہت ہاتھ نہیں اٹھایا۔" (١٩٤٣ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٩، ٥:٤٤)
"کئی درختوں اور پودوں کے بیج کی پھلیاں اتنی زور سے چٹختی ہیں کہ ان کا بیج دور دور بکھر جاتا ہے۔" (١٩٧٣ء، پودوں کی دنیا، پودے کی زندگی، ١٧)
"اور پھر دھوپ چٹخ کر ابخرے اڑے۔" (١٩٣٣ء، نیرنگ خیال، لاہور، اپریل، ١٩)
"میں نے آہستہ سے ڈپٹی صاحب کا ہاتھ پرے کر دیا اور پھر خود چٹخ کر پرے ہو گئی۔" (١٨٩٦ء، شاہد رعنا، ٨٩)
چٹخنا english meaning
bloomcamelcrackcracklecrowddromedary |A|open outspeak rudelysplitTo crackle
محاورات
- کھرپوری چٹخنا یا چٹکنا
- کھوپری چٹخنا یا چٹکنا
- کھوپڑی چٹخنا (یا چٹکنا)