ڈاکا کے معنی
ڈاکا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ڈا + کا }
تفصیلات
iپراکرت زبان کے لفظ |ڈک| سے ماخوذ اسم ہے۔ یہ گمان بھی کیا جاتا ہے کہ سنسکرت زبان کے لفظ |ڈشت| سے اخذ ہوا مگر اغلب یہی ہے کہ پراکرت سے ماخوذ ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٣ء میں "کلیات جعفر زٹلی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بٹ ماری","راہ زنی","راہ ماری","غارت گری","قزاقوں کا دھاوا","لوٹ مار","وہ لوگ جو ایسا حملہ کریں","ڈاکوؤں کا حملہ"]
ڈک ڈاکا
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : ڈاکے[ڈا + کے]
- جمع : ڈاکے[ڈا + کے]
- جمع غیر ندائی : ڈاکوں[ڈا + کوں (و مجہول)]
ڈاکا کے معنی
"جن افعال سے مال کی طرف سے امن اٹھ جائے سب چوری ہیں، ڈاکا، ڈکیتی . اوپر تلے کے بھائی بہن ہیں۔" (١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٤،٣)
ڈاکا کے جملے اور مرکبات
ڈاکازن
ڈاکا english meaning
choiceelectionexcerptextractselection
شاعری
- جمع ہے دولت و مال ان کا خدا کے گھر میں
ڈاکا کس طرح پڑے اہل سخا کے گھر میں - پرسش کو کام کھینچتا ہوتا جو کوئی داور
اس طور گھر کو لوٹا دیتے ہیں جیسے ڈاکا
محاورات
- ڈھال باندھوں تلوار باندھوں کس کے باندھوں پھیٹا۔ بیچ بازار میں ڈاکا ماروں تو باپ کا بیٹا