کا کے معنی
کا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کا }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو زبان میں آیا سب سے پہلے ١٦٢٥ء کو حضرت بابا فرید گنج کے کلام میں بحوالہ "اردو کی ابتدائی نشوونما" ملتا ہے۔, m["اصل یا ماخذ جیسے باجے کا سُر","رشتہ ظاہر کرنے کو جیسے محمود کا بھائی","ساخت یا مادہ جیسے پتھر کی کوٹھی","سبب یا علت جیسے قسمت کا ہیٹا","عمر جیسے برس پندرہ یا کہ سولہ کا سن","قبضہ یا ملکیت جیسے اس کا گھر","قسم یا کیفیت جیسے سیاہ رنگ کا گھوڑا","قیمت جیسے دو آنے کا فالودہ","مفصلہ ذیل کیفیتیں ظاہر کرنے کو استعمال ہوتا ہے","نسبت یا لگاؤ جیسے دل کا حال"]
اسم
حرف اضافت ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : کی[کی]
- جمع : کے[کے]
کا کے معنی
"ان کی وزارت عظمٰی کا دور پاکستان کے لیے استحکام، استقلال اور سربلندی کا زمانہ تھا"۔ (١٩٨٧ء، شہاب نامہ، قدرت اللہ شہاب، ٤٣٥)
بخت برگشتہ نہیں راہ پر اب آنے کا جان دینے سے ترے میں نہیں بچ جانے کا ١٨٤٢ء، خمسہ متحیرہ، ٥٣:١
تو نہ کر نساخ اوس کی زلف شبگوں پر نگاہ دیتا ہے سیاح کو تکلیف چلنا رات کا "فرہنگ میں سنسکرت کے ان الفاظ کو داخل کرنے کا کوئی مضائقہ نہیں جو آج کل ہندی زبان کی لغات ہوں"۔ (١٨٥٩ء، دفتر بے مثال، ٤٧)(١٩٢٨ء، سلیم پانی پتی، افادات سلیم، ٤)
"رسالہ زمانہ کے لیے ہم سے مضمون کی فرمائش کی معاوضے کا سن کر فرمایا"۔ (١٩٣٣ء، زندگی، ٢٤٩)
چشم لیلٰی نے کہا قیس سے جاتا ہے کہاں کوئی آہو مری شوخی کا بیاباں میں نہیں (١٩١٥ء، جان سخن، ٨٥)
"دریاؤں میں کل کا تمہارا دریا کس شمار میں تھا" (١٨٩٠ء، جغرافیہ طبیعی، ٥:١)
"ہمارے ملک میں اسلام کا بڑا زور ہے اور اسلام بھی سارے کا سارا صرف خواتین کے لیے"۔ (١٩٨٧ء، آ جاؤ افریقہ، ١٨٣)
"شاہزادہ ویسا ہی جاہل کا جاہل ہے"۔ (١٩٢٦ء، مضامین، شرر، ٦٠:٣)
"اس میں بے وقوف کا بے وقوف بننا پڑتا اور نقصان کا نقصان اٹھانا ہوتا ہے"۔ (١٩١٠ء، راحت زمانی، ٦٩)
سخت جانی سے مری کھینچا مرے قاتل نے ہاتھ میں ترپتے کا تڑپتا زیر خنجر رہ گیا (١٩١١ء، دیوان، ظہیر دہلوی، ٣٦:٢)
کا english meaning
(inflected form & (Plural) کے ke ; F. کی ki) ofgussettransverse piece stitched between legs of pair of trousers. [~P PREC.]
شاعری
- نہ ہوا پر نہ ہوا میر کا انداز نصیب
ذوق یاروں نے بہت زور غزل میں مارا - ادراک کو ہے ذات مقدس میں دخل کیا
اودھر نہیں گزار گمان و خیال کا - حیرت ہے عارفوں کو نہیں راہ معرفت
حال اور کچھ ہے یاں اُنھوں کے حال و قال کا - ہے قسمتِ زمین و فلک سے غرض نمود
جلوہ وگرنہ سب میں ہے اُس کے جمال کا - مرنے کا بھی خیال رہے میر اگر تجھے
ہے اشتیاق جان جہاں کے وصال کا - ہے حرفِ خامہ دل زدہ حسنِ قبول کا
یعنی خیال سر میں ہے نعتِ رسول کا - رہ پیروی میں اُس کی کہ گامِ نحست میں
ظاہر اثر ہے مقصد دل کے وصول کا - وہ مقتدائے خلق جہاں اب نہیں ہوا
پہلے ہی تھا امام نفوس و عقول کا - سرمہ کیا ہے وضع پئے چشم اہل قدس
احمد کی رہ گزار کی خاک اور دھول کا - ہے متحد نبی و علی و وصی کی ذات
یاں حرف معتبر نہیں ہر بوالفضول کا
محاورات
- چور کا کوئی حمایتی نہیں
- داتا کا دان غریب کا اشنان
- کوئلوں کی دلالی میں (منہ بھی کالا کپڑے بھی کالے) ہاتھ کالے
- کوئی آنکھوں کا اندھا کوئی عقل کا اندھا
- (احسان) کا چھپر سر پر رکھنا
- (چکنایا) چکنیا فقیر مخمل کا لنگوٹ
- (قسمت کا) لکھا پورا کرنا
- (مار مار کر) بھرکس نکالنا
- (میں) چولی دامن کا ساتھ ہونا
- (ڈھول کا) پول کھلنا