کارڈ کے معنی
کارڈ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کارْڈ }
تفصیلات
iانگریزی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٨٩ء کو "دیوان عنایت سفلی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(پلیٹنگ) تاش","(پوسٹ) وہ کاغذ کا ٹکڑا جو ڈاک میں پیسے دو پیسے یا تین پیسے میں جاسکتا ہے","(وزٹنگ) ملاقات کا ٹکٹ جس پر ملنے والے کا نام ہوتا ہے","پوسٹیج کارڈ","چاروں کو عام طور پر کارڈ ہی کہتے ہیں","ملاقات کا ٹکٹ جس پر ملنے والے کا نام ہوتا ہے","وہ سرکاری ایک پیسہ کا کاغذ جو ڈاک میں بلا محصول جاسکتا ہے"]
Card کارْڈ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : کارْڈْز[کارْڈْز]
- جمع غیر ندائی : کارْڈوں[کار + ڈوں (و مجہول)]
کارڈ کے معنی
"آپ انھیں کارڈ خود ہی لکھ دیجیے سمجھ میں آئی تعمیل کر دیں گے۔" (١٩٦٦ء، اردونامہ، ٣٦:٢٤)
"وہ کبھی اپنا کارڈ بھیج کر، کبھی رقعے پر قطع لکھ کر، کبھی فون کر کے، کبھی خود تشریف لا کر دوسروں کا کام کرواتے تھے۔" (١٩٨٨ء، جنگ، کراچی، ١٨ نومبر، II)
ڈنر کا مجھ کو نہیں ہے چسکا وگرنہ ہے کارڈ میں تو لکھاشراب ہو گی کباب ہوں گے حضور عالی جناب ہوں گے (١٩٢١ء، کلیات اکبر، ١٩١:١)
آج کہ اک روٹی کی خاطر کارڈ دکھاتا پھرتا ہے سارے کیمپ کو روٹی دے دے، ایسا ایسا دہقاں تھا (١٩٧٨ء، ابن انشا، دل وحشی، ٩٨)
"کسی جامع میں دس ہزار طلبا ہیں اور ہر طالب علم کے لیے ایک کارڈ تیار کیا گیا۔" (١٩٦٨ء، اطلاقی شماریات، ٨٢)
کارڈ کے مترادف
گتا
پتا, ورق
کارڈ کے جملے اور مرکبات
کارڈ بورڈ
کارڈ english meaning
port-card
شاعری
- آج کہ اک روٹی کی خاطر کارڈ دِکھاتا پھرتا ہے
سارے کپ کی روٹی دے دے ، ایس اایسا دہقاں تھا