کاش کے معنی
کاش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کاش }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور حرف استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آرزو ان سب موقعوں پر بولتے ہیں","خدا ایسا کرے","خدا کرتا","خدا کرے","میری خواہش تھی","کلمہ افسوس","کیا اچھا ہو","کیا اچھا ہوتا","کیا اچھی بات ہے"]
اسم
حرف تمنا
کاش کے معنی
"کاش ملک کے دیگر محکمے آپ کی تقلید کرنے لگتے۔" (١٩٨٦ء، وفاقی محتسب ادارے کی سالانہ رپورٹ، ٣٩٦)
کاش english meaning
wish
شاعری
- کاش اب برقع مُنہ سے اٹھادے‘ ورنہ پھر کیا حاصل ہے
آنکھ مُندے پر اُن نے گو دیدار کو اپنے عام کیا - کھو ہی رہا نہ جان کو ناآزمودہ کار
ہوتا نہ میر کاش طلب گار عشق کا - آغشتہ میرے خوں سے اے کاش جاکے پہنچے
کوئی پرشکستہ ٹک گلستاں تلک تو - اے کاش خاک میری ہو ہم رہتے کہ میر اس میں
ہوتی ہمیں رسائی اُس آستاں تلک تو - کاش اُٹھیں ہم بھی گنہگاروں کے بیچ
ہوں جو رحمت کے سزاواروں کے بیچ - اے کاش ہم کو شکر کی حالت رہے مدام
تاحال کی خرابی سے ہم بے خبر رہیں - فلک اے کاش ہم کو خاک ہی رکھتا کہ اس میں ہم
غبار راہ ہوتے یا کسو کی خاکِ پا ہوتے - تو ہے کس ناحیہ سے اے دیار عشق کیا جانوں
ترے باشندگاں ہم کاش سارے بیوفا ہوتے - انا کے خول سے اے کاش ہم دونوں نکل آتے
میں تیرے رُوبرو ہوتا تُو میرے رُوبرو ہوتا - کاش بادل کی طرح پیار کا سایہ ہوتا
پھر میں دن رات تِرے شہر پہ چھایا ہوتا
محاورات
- ایک دانت اکاش ایک دانت پکاش
- جو کبیر کاشی میں مریں رام ہیں کون نہورا
- چقندر کاشتم زردک برآمد
- رانڈ سانڈ سیڑھی سنیاسی ان سے بچے تو سیوے کاشی
- سبھی کو کرجو کاشی جائیں تو پاتر چاٹن کون آئیں
- کاں کاشی کاں کاشمیر کاں خراسان گجرات۔ تلسی یاں تو جیو کو پر البدلے جات