کاہ کے معنی

کاہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کاہ }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ختم کرنا","خس و خاشاک","خشک گھاس","سوکھی گھاس","صرف کرنا","ضائع کرنا","کٹی ہوئی سوکھی گھانس"]

اسم

اسم جامد ( مؤنث - واحد )

کاہ کے معنی

١ - کٹی ہوئی سوکھی گھاس، گھاس پھوس، تنکا۔

 رنگینئی نظر سے بنی ہے زمیں دلہن زردی اڑی ہے کاہ کی سبزی گیاہ کی (١٩٤٠ء، کلیات بیخود موہانی، ١٣٩)

٢ - [ مجازا ] بے حقیقت۔

 ناچیز کاہ ہوں میں ذرا دیکھ بھال کر صدقہ شباب کا نہ مجھے پائمال کر (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ٥٨)

کاہ کے مترادف

گھاس

بھوسہ, پھوس, پھونس, چارہ, حئي, گھاس, ھپت

شاعری

  • تدبیر کو مزاج محبت میں وا کرو
    جاں کاہ اس مرض کی نہ کوئی دوا کرو
  • سوائے مکر زمانے میں رسم و راہ نہیں
    وہ کون جاہے جہاں آب زیر کاہ نہیں
  • آب زیر کاہ ہے صیاد اے مرغان باغ
    چاہیے سبزے سے بھی خوف و خطر برسات میں
  • برتابے لگیں مرغ ہوا گیر کے جب تیر
    پرکیوں نہ اڑیں مثل پر کاہ ہوا پر
  • سوائے مکر زمانے میں رسم و راہ نہیں
    وہ کون جاہے جہاں چاہ زیر کاہ نہیں
  • فرما کے یہ گہوارہ اسغر یہ جھکے شاہ
    دیکھا جو دم اکھڑا تو ہوا صدمہ جاں کاہ
  • تمن روشنی بن ہمن روشنی ناہ
    تو دیدار بن سبھی دیدار ہیں کاہ
  • چاہے تو فیل ہو صفت کاہ پائمال
    چاہے تو بار کاہ سے ٹپکے نخیل کا
  • یا پھل ہے وہ سنا کا جو لگتا ہے جھاڑ میں
    یا کاہ خشک ہے جو آگے ہے پہاڑ میں
  • دل ہے پہلو میں کہ اک دشمن جاں کاہ ہے یہ
    جس طرف جاؤں میں اٹھ کر مرے ہمراہ ہے یہ

محاورات

  • آہو کا کاہلا کردینا
  • آہو کا کاہلا ہو جانا یا ہونا
  • آہو کا کاہلا ہوجانا
  • اللہ غنی (پھر) تو کاہے کی کمی
  • اللہ غنی تو کاہے کی کمی
  • ایسی ہوتی کاتن ہاری تو کاہے پھرتی ماری ماری
  • پرکاہ کے برابر
  • توا نہ تغاری کاہے کی بھٹیاری۔ توا نہ کونڈا نہ چلو ماری۔ کہے نار میں ہوں بھٹیاری
  • تیر نہ کمان‘ کاہے کا پٹھان
  • جاکی آچھی ساس وا کاہی گھرواس جا کی ساس نکارہ وا کا نہیں گزارہ

Related Words of "کاہ":