کربلا کے معنی
کربلا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَر + بَلا }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم جامد ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اُس بیابان عراق کا نام جہاں امیر المومنین حسین بن علی رضی اللہ عنہ شہید ہوئے","رنج و آفت کا مقام","وہ مقام جہاں بہت سے شہید دفن ہوں","وہ مقام جہاں پانی نہ ملے","کرب و بلا کا مخفف ہے۔ عراق عرب میں ایک مقام جہاں حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ اور ان کے ہمراہیوں نے شہادت پائی تھی"]
اسم
اسم جامد ( مؤنث - واحد )
کربلا کے معنی
آئی جب اپنے شہر کی تصویر سامنے آنکھوں کے آگے پھیل گیا کربلا کا رنگ (١٩٨٨ء، آنگن میں سمندر، ١٢١)
"قدسیہ بیگم . نصیر الدین حیدر کی کربلا میں دفن ہوئیں۔" (١٩٣٥ء، بیگمات شاہان اودھ، ٣٥)
غمزے سے اپنے بولے وہ کشتوں کو دیکھ کر لوجی میری گلی نہ ہوئی کربلا ہوئی (١٨٨٨ء، صنم خانۂ عشق، ٢٧٥)
ابرو کی دھن میں چاہِ ذقن کا رہا نہ دھیان پانی کی کربلا ہوئی کعبہ کی راہ میں (١٨٥٨ء، امانت (نوراللغات))
بلاؤں کو دعوت گھٹاؤں نے دی ہے گھٹاؤں میں ہیں منتظر کربلائیں (١٩٦٠ء، آتشِ خنداں، ١٠٣)
قتل حسین اصل میں مرگ یزید ہے اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد (١٩٢٣ء، کلام جوہر، ٣٩)
مسلسل کربلائے خیر و شر میں حُسینی عظمتوں کا وار تُو ہے (١٩٨٤ء، سمندر، ٣٧)
کربلا کے جملے اور مرکبات
کربلائے معلی
کربلا english meaning
(fig.) Calvary(fig.) Galvary [A]imam Husain|s sarcophagusKerbalaname of a place in Iraq where Imam Husain was martyredname of a place Iraq where Imam Husain was martyredthis is Shi|ite shrine
شاعری
- ہے لہو کا قافلہ اب تک رواں
اور قاتل، کربلا میں رہ گئے - رسم یہ حق پہ جان دینے کی
ہم نے سیکھی ہے کربلا سے ہی - مجھے بھی سامنا ہے کربلا کا
مرا سر بھی اچھلنا چاہتا ہے - سرکت اب آہ واشک میں آل عبا کی ہے
حر کو موافق آب وہوا کربلا کی ہے - شہید ہوگئے جب کربلا میں آں سرور
تو لوٹنے کو چلا شمر اہل بیت کا گھر - ابرو کی دھن میں چاہ ذقن کا رہا نہ دھیان
پانی کی کربلا ہوئی کعبے کی راہ میں - داؤد کربلا کی جو صحبت نصیب تھی
آہن گداز تھی یہ کرامت نصیب تھی - تعزیہ خانوں میں جاتا چھپ کے وہ رعنا غزال
مرثیوں میں سننے شاہ کربلا کے غم کا حال - جو کربلا میں جبر ہوا سوں یہ ماجرا
تفصیل وار حق کوں سناویں گی فاطمہ - خجل ہے مہر خاک کربلا کے ذرے ذرے سے
زمیں نے کھا لیا ہے ہائے کن روشن جمالوں کو