کریما کے معنی
کریما کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَری + ما }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ کلمہ ہے جو اردو میں فارسی کے توسط سے داخل ہوا (|ثلاثی| مجرد کے باب سے مشتق صفت |کریم| کے بعد حرف ندا |ا| لگانے سے متشکل ہوا)۔ اردو میں بطور اسم نیز بطور حرف استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔
["کرم "," کَرِیم "," کَرِیما"]
اسم
اسم علم ( مؤنث - واحد ), حرف ندائیہ
کریما کے معنی
["\"ہم مکتب میں کریما اور متیماں ایک ساتھ پڑھتے تھے، دن بھر ایک ساتھ کھیلتے تھے۔\" (١٩٧٤ء، دو صورتیں الٰہی، ١٥)"]
[" بدسہی چور سہی محرم و ناکارہ سہی اے وہ کیسا ہی سہی ہے وہ کریما تیرا (١٩٤٦ء، قصیدۃ البُردہ (ترجمہ)، ٣٧٩)"]