کشید کے معنی
کشید کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ کَشِیْد }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ مصدر |کشیدن| سے مشتق صیغۂ ماضی مطلق |کشید| بنا۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٦ء کو "دیوان ہرمز" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["شَراب سازی","عرق نکالنا (کرنا ہونا کے ساتھ)"]
اسم
صفت ذاتی ( مؤنث ), اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
کشید کے معنی
["\"کمالِ فن جس میں طرح طرح کی کشید کو اس خوبی سے ملایا جاتا ہے کہ جام میں ایک نیا مشروب جھلک اٹھتا ہے۔\" (١٩٨٦ء، فیضان فیض، ٧)"]
[" اے طبع! یہ خوں وقتِ گرانقدر کا تاکے اے فکر! مئے نظم کی تاچند کشید آج (١٩١٤ء، فرودس تخیل، ٣٢١)"," سیدھے ہو جاتے ہیں اس عہد میں بانکے ترچھے کہیں مٹ جائے نہ ابروئے حسیناں کی کشید (١٨٩٢ء، مہتاب داغ، ٢٩٤)"," پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ دل کی کشید گراں ہے اب کے مئے لالہ فام کہتے ہیں (١٩٥٢ء، دسب صبا، ٦٨)","\"محمد علی خاں وہی ہیں جن کے کشید کیے ہوئے اور کاڑھے ہوئے رومال ولایت جاکر ہزاروں میں بکتے ہیں۔\" (١٩٢٤ء، مذاکرات نیاز، ١٢٠)"]
شاعری
- ماضی کی طرح و طرز پر ہے کاروبار عیش
ترکیب کہنہ سے مئے نو کی کشید ہے
محاورات
- آب ندیدہ موزہ کشیدہ
- آنکھ نہ دیدہ کاڑھے کشیدہ
- بھلے بابا بند پڑی گوبر چھوڑ کشیدے پڑی
- بیک جرعہ درکشید کرنا
- دل کشیدہ ہونا
- سوئی ٹوٹی کشیدہ سے چھوٹی
- ٹکر ٹکر (یا ٹک ٹک) دیدم دم نہ کشیدم
- ٹکڑ ٹکڑ دیدم دم نہ کشیدم
- کشیدہ کاڑھنا
- ہاتھ کشیدہ آسماں دیدہ