کیمیا کے معنی

کیمیا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ کی + مِیا }

تفصیلات

iعربی زبان سے مشق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦٤ء، کو" دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتاہے۔, m["(علم) وہ علم جِس سے مادی چیزوں کے اجزا کا حال معلوم ہوتا ہے۔ یعنی یہ چیز کن عناصر سے مرکب ہے۔ مثلاً پانی آکسیجن اور ہائیڈروجن سے۔ نمک سوڈیم اور کلورین سے","حصول مقاصد کا ذریعہ","سریع الاثر","سونا بنانے کی صنعت","علم اشیاء","مفید طلب","مفید مطلب","نہایت مفید"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )

کیمیا کے معنی

١ - وہ جوہر جو جسم کی ماہیت کو بدل دے مثلاً رانگ کو چاندی اور تانبے کو سونا بنا دے، ایک اکسیر جس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ اس سے سونا بن جاتا ہے۔

 جلی امیدوں کی راکھ مٹھی میں بند یہ کب سے سوچتی ہے کہ اس کی تاثیر کیاہے (١٩٩٢ء، افکار(قمر ہاشمی)، کراچی اپریل، ٤١)

٢ - [ مجازا ] اکسیر، سائن، (کنایتہً) راکھ، خاکستر۔

 جب ہوا جل کر جگر سب کیمیا نقد خالص عشق کا حاصل ہوا (١٧٣٩ء، کلیات سراج، ١٥٢)

٣ - ادنیٰ دھات کو اعلیٰ دھات بنانے کی روایتی صنعت، جیسے رانگ کو چاندی اور تانبے کو سانا بنانا، صنعت زر سازی۔

"انکو اخیر عمر میں کیمیا کا شوق ہو گیا تھا" (١٩٩٠ء، نگار، کراچی، اگست، ٤٣)

٤ - [ مجازا ] ادنیٰ کو اعلیٰ یا ناقص کو کامل بنانے والی کوئی شے۔

 کیمیا عاشق کے حق میں ہے نگاہ گل رخاں گل رخاں سوں جگ میں پایا ہوں ولی یہ کیمیا (١٧٠٧ء، کلیات ولی، ٩)

٥ - اشیا کے خواص معلوم کرنے ان کے اجزا کو ملانے اور جدا کرنے کا علم، وہ علم جس سے مادوں کو ملانے ان کے تبدیل کرنے نیز ان کے منفرد اور مرکب ہونے کا حال معلوم ہوتا ہے، کیمسٹری۔

"فلسفہ، ریاضی، کیمیا اور طبیعیات جیسے علوم . علوم معقول میں شمار ہوئے" (١٩٨٥ء، کشاف تنقیدی اصطلاحات، ١٢٦)

٦ - [ کنایۃ ] نایاب، نادر شے۔

"آج اس کی تصنیفات اس طرح مقود ہیں کہ کہیں دو چار ورق ہاتھ آجاتے ہیں تو شائقین فن سمجھتے ہیں کہ کیمیا ہات آ گئی"

٧ - [ تصوف ] موجودہ چیز پر قناعت کرنا، ترک طلب، مرشد کامل کی نظر نیز عشق(ماخوذ:التعرف)

 کیا کیمیا گگن بھر تری زحل دے گیاےگیا مشتری (١٥٦٤ء، دیوان حسن شوقی، ٧٥)

٨ - مکرو حیلہ۔

"اس نے عربوں کی کیمیا کو نہیں مٹایا بلکہ فروغ دیا" (١٩٩٢ء، افکار، کراچی، جولائی، ٢٠)

٩ - اصلیت، جوہر

"حیوانات میں کئ رنگ داری مادہ اور رنگ پیدا کرنے والے کیمیے . ملتے ہیں" (١٩٦٧ء، بنیادی حشریات، ٢٣)

١٠ - کیمیاوی شے، وہ شے جو کیمیاوی عمل سے حاصل ہو یا اس میں استعمال کی جائے، کیمیکل۔

 تم اگر چشم لطف و اکردو مس کو چاہو تو کیمیا کر دو (١٩١٧ء، مجموعۂ بے نظیر ، ٢٣)

١١ - سونا، چاندی وغیرہ

 بو علی ہے نبض دانی میں بتاں کی آبرو اوسکا اس فن میں جو نسخا ہے سوہے اک کیمیا (١٧١٨ء، دیوان آبرو، ١)

١٢ - نہایت مفید، تیز لہدف نیز حصول مقاصد کا ذریعہ۔

کیمیا کے مترادف

ماہیت, خاصیت

اکسیر, خاصیت, رسائِن, مؤثر, ماہیت, مفید, نایاب, نہایت, کیمسٹری

کیمیا کے جملے اور مرکبات

کیمیا دان

کیمیا english meaning

(old use ; now rare) alchemyalchemychemistrypanacea

شاعری

  • ہے کیمیا گرانِ محبت میں قدر خاک
    پر وقر کچھ نہیں ہے دل بے گداز کا
  • پرائی آگ میں جل کر تو سیاہ پوش ہوئے
    خود اپنی آگ میں جلتے تو کیمیا ہوتے
  • مرض عصیاں کا وہ کھوتی ہے آزار تلاش اس میں
    بھلا پھر کیمیا خاک شفا سے خاک بہتر ہے
  • جو دیکھا پارا میرے دل کا مارا
    کہا تجھ کی کن برہ کی کیمیا ہے
  • سو کالج کی حالت ابھی ڈھانچ کی ہے
    بنی کیمیا پر کسر آنچ کی ہے
  • چند ذرے کیمیا سے رنگ کی پڑیا بنے
    شیخ صاحب ہوش بھی کھو بیٹھے اور گڑیا بنے
  • یہ وہ موسم ہے جو کافرور کو ہستی میں لاتاہے
    یہ ہے وہ کیمیا گر بنس لوچن جو بناتا ہے
  • حال دنیا کا یہ ہے جس نے لنگوٹی باندھ لی
    اولیا میں مل گیا یا کیمیا گر ہو گیا
  • نہیں صبر سے جہاں میں رساین کوئی درست
    حکمت سے راس لائے جو اس کیمیا کے تئیں
  • لالچ سیں کیمیا کی لڑکے نے پیچ کھایا
    موتی کی جستجو میں ناک اپنی جا کٹائی

محاورات

  • سخاوت مس عیب را کیمیا
  • نوکری بڑی کیمیا ہے
  • وہ کیمیا گر کیسا جو مانگے پیسا
  • کیمیا ‌گر ‌کیسا ‌جو ‌مانگے ‌پیسا

Related Words of "کیمیا":